میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی بجٹ منظور،تنخواہ دارطبقے کاریلیف ختم، موبائل فونز مزید مہنگے

وفاقی بجٹ منظور،تنخواہ دارطبقے کاریلیف ختم، موبائل فونز مزید مہنگے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

قومی اسمبلی نے مالی سال-23 2022 کے فنانس بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی، وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران پیٹرولیم لیوی میں مرحلہ وار 50 روپے اضافہ بھی منظور کیا گیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے زور دے کر کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کی درخواست پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 80 فیصد ترامیم کا براہ راست تعلق ٹیکس معاملات سے ہے، ہمارا مقصد امیروں پر ٹیکس لگانا اور غریبوں کو ریلیف دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری اتحادی حکومت ان معاہدوں پر عملدرآمد کر رہی ہے جن پر پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ دستخط کیے تھے۔وزیر مملکت کی تقریر کے بعد بعد قومی اسمبلی نے فنانس بل کی شق وار منظوری کا آغاز کیا۔اس عمل کے دوران پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی ترمیم کی منظوری دی۔اس حوالے سے وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، 50 روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائے گی، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانے کا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے۔قومی اسمبلی میں مالیاتی بل 2022 میں ترامیم کے دوران محسن داوڑ کی جانب سے اٹھائے گئے نکتے کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ترمیم ایوان کی طرف سے حکومت کو 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی اجازت دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حکومت ایک روپے سے لے کر 50 روپے تک پیٹرولیم لیوی عائد کر سکتی ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال حکومت کا پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو اضافی مراعات دینے کا اختیار متعلقہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو دینے کی شق بھی منظور کی گئی۔حکومت نے تنخواہ دار طبقے کا ریلیف ختم کرتے ہوئے ٹیکس کی نئی شرح کی منظوری دی، نئی منظور کی گئی شرح کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، ماہانہ 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر 2.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ ایک سے 2 لاکھ تنخواہ والوں پر سالانہ 15 ہزار روپے فکس ٹیکس اور اضافی رقم پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ترمیم کے مطابق ماہانہ 2 سے 3 لاکھ تنخواہ والوں پر سالانہ ایک لاکھ 36 ہزار روپے فکس ٹیکس جبکہ 20 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 5 سے 10 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔اس کے علاوہ منظور کی گئی ترمیم کے تحت ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زاید کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔نئی منظور کی گئی شرح ٹیکس کے مطابق 15 کروڑ سے 30 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک سے 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔منظور کی گئی ترمیم کے مطابق ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، اس کے علاوہ آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل بینکنگ سیکٹر پر مالی سال 2023 میں 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کیدوران درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے کردیے گئے ہیں، موبائل فونز کی درآمد پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے تک لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں