میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں 2 سال سے ناکارہ ہونے کا انکشاف

سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں 2 سال سے ناکارہ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

رپورٹ: مسرور کھوڑو محکمہ صحت سندھ اور کے ایم سی کی نااہلی کے باعث کراچی کے 6اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں 2 سال سے ناکارہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، سول اسپتال کراچی کے شعبہ کارڈیالوجی میں جدید گاما کیمرہ ڈیوائس اور انجیوگرافی مشینیں بھی ڈیڑھ سال سے صحیح نہ ہوسکی، سرکاری اداروں نے مریضوں کو نجی لیبارٹریز کے رحم و کرم پر چھوڑدیا۔رپورٹ کے مطابق عباسی شہید اسپتال میں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام اسپتال میں دو بڑی تشخیصی مشینیں بھی کام نہیں کررہی ہیں،ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی کے ایم سی کے شعبہ صحت کو ٹھیک کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ اور کراچی میٹرو پولیٹن کے اربوں روپے بجٹ ہونے کے باوجود اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے، کراچی شہر کے بڑی اسپتال ڈاکٹر روتھ فائو سول اسپتال ، عباسی شہید اسپتال ، سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل اسپتال، سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی بڑی تشخیصی مشینیں کئی سالوں سے بند ہیں جس کی وجہ سے آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنہ ہے،کراچی سول اسپتال سندھ کا سب سے بڑا اسپتال ہے جہاں سندھ کے مختلف علاقوں سے روزانہ بڑی تعداد میں مریض لائے جاتے ہیں ان میں سے کچھ کو تشخیصی خدمات جیسے سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی ضرورت ہوتی ہے، ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی کے شعبہ کارڈیالوجی میں جدید گاما کیمرہ ڈیوائس اور انجیوگرافی مشینیں ڈیڑھ سال سے ناکارہ ہیں جبکہ اسپتال انتظامیہ اس مہنگے آلات کی مرمت کرانے سے قاصر ہے۔سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، لیاری جنرل اسپتال کراچی اور سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں بھی سی ٹی اسکین مشینیں کام نہیں کررہی تھیں،سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، اورنگی ٹاؤن، کراچی کی جدید ترین روبوٹک سرجری مشین بھی فنڈز اور عملے کی کمی کے باعث گزشتہ سات سال سے ناکارہ ہے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی ایم آر آئی مشین دو سال سے بند ہے جس کی وجہ سے بچوں کو ٹیسٹ کے لیے نجی ڈائیگناسٹک لیب میں منتقل کیا جا رہا ہے، جس سے نجی لیبارٹریز کی چاندی ہوگئی ہے اور ٹیسٹ کے ذریعے کروڑوں روپے بٹورے جاتے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے دیکھ بھال اور مرمت کے لیے بجٹ ہونے کے باوجود مہنگے آلات چلانے میں انتظامی ناکامی پر سندھ کے بڑے اسپتالوں کے ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹس کو آؤٹ سورس کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں