میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پنجاب انتخابات کیس عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے چیف جسٹس

پنجاب انتخابات کیس عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۳۰ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرِثانی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے، خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر نظرِثانی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل روسٹرم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، صدر مملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکا ہے۔اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کر وکیل الیکشن کمیشن کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔اس دوران اٹارنی جنرل نے صدر کا دستخط شدہ نوٹی فکیشن بھی عدالت میں پیش کر دیا، نوٹی فکیشن کی دستیاب کاپی کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 26 مئی کو نئے قانون کی منظوری دے دی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ اب قانون بن چکا ہے، نئے ایکٹ کے تحت نظر ثانی کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہوگا، اب نظرثانی کو فیصلہ دینے والے بینچ سے لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعرات کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس سماعت کے لیے مقرر ہے، اس کیس کو پھر اسی دن سنیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں