بحریہ ٹاؤن کا ایک اور فراڈ سامنے آگیا بکنگ کی منسوخی کے بعد ریفنڈ کیے گئے چیک باؤنس ہو گئے
شیئر کریں
(رپورٹ : شعیب مختار) بحریہ ٹاؤن کراچی کا ایک اور فراڈ سامنے آگیا بکنگ پلاٹ کی منسوخی کے بعد ریفنڈ پالیسی کے تحت دیے گئے 4 چیک باؤنس ہو گئے متاثرہ شہری کی ملک ریاض سے تمام تر معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق محمد انیس خان کا جرآت سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی جانب سے 2014 میں سرمایہ کاری کی غرض سے بحریہ ٹاؤن کراچی میں 125 گز کے پلاٹ کی آسان اقساط پر بکنگ کروائی گئی تھی جس کی ادائیگی 2018 میں مکمل ہونی تھی اس ضمن میں ان کی جانب سے چار سالوں میں انتظامیہ کو پلاٹ کی تمام تر رقم 15 لاکھ 80 ہزار کی ادائیگی کر دی گئی تھی جس کے بعد 2018 میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے انہیں پریسنٹ 29 بی میں پلاٹ دیا گیا تھا ان کی جانب جب پلاٹ پر قبضہ حاصل کرنے اور تعمیراتی کام کروانے سے متعلق جب انتظامیہ سے جب رجوع کیا گیا تو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا کہ ابھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اور یہ جگہ متنازعہ ہو چکی ہے اس پر کیس چل رہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مجھے تین آپشن بھی دیے گئے تھے جس میں انکے نئے پراجیکٹ آنے تک انتظار کرنے،کسی دوسرے پراجیکٹ میں فائل مرج کرنے یا پھر ریفنڈ پالیسی اپنانے پر زور دیا گیا جس کے بعد میں نے 1 جنوری 2020 کو ریفنڈ پالیسی کا انتخاب کیا انتظامیہ کی جانب سے مجھے ریفنڈ پالیسی کا انتخاب کرنے کے بعد تین سے چھ ماہ انتظار کرنے کا کہا گیا لگ بھگ دو سال بعد فروری 2022 میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مجھے 8 چیک دیے گئے ہیں جن میں دو لاکھ روپے کے 7 چیک اور 1 لاکھ 80 ہزار روپے کا ایک چیک شامل ہے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مجھے دیے گئے چار چیک باؤنس ہو چکے ہیں باقی چار کی دی گئی تاریخوں پر وہ بھی بینک میں جمع کرواؤنگا میں بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض سے اپیل کرتا ہوں وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور اسے حل کروانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں اگر میرے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو میں جلد عدالت سے بھی رجوع کرونگا ۔