میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عبدالرسول شیخ کی تحقیقاتی رپورٹ میں ہیر پھیر

عبدالرسول شیخ کی تحقیقاتی رپورٹ میں ہیر پھیر

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) زافا فارماسیوٹیکلز کی جانب سے حاملہ خواتین کی انتہائی اہمیت کی حامل دوا فولک ایسڈ کی مصنوعی قلت اور اس کی بلیک مارکیٹنگ کے لیے قائم کمیٹی کے ارکان میں سے ایک رکن زافا کے پروردہ وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدلرسول شیخ بھی تھے۔ جنہوں نے ’نمک‘ کا حق ادا کرتے ہوئے اہم ادویات کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کی تحقیقاتی رپورٹ میں زافا کو مکھن سے بال کی طرح نکال باہر کیا۔ ڈھکے چھپے الفاظ میں بنائی گئی اس رپورٹ میں انہوں لکھا کہ’ڈرگ رجسٹریشن کے قواعد کے مطابق کسی بھی رجسٹرڈ دوا کی بلا تعطل فراہمی رجسٹریشن ہولڈر کی ذمہ داری ہے، اور میسرز جی ایس کے پاکستان اور میسرز زافا فارما سیوٹیکلز کو اپنی رجسٹرڈ ادویات کی مسلسل اور مناسب مقدار کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے فیلڈ دفاتر اور صوبائی حکومتوں کو ڈائریکٹوریٹ آف کاسٹ اینڈ پرائسنگ کی جانب سے ادویات کی اپ ڈیٹیڈ پرائس لسٹ بھی فراہم کی جاسکتی ہے تاکہ وہ مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں کی سخت نگرانی کرسکیں۔‘
عبد الرسول شیخ نے سارا ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈالتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ
’ادویات کی فروخت کی مانیٹرنگ کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، لہٰذا صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے اپنے مانیٹرنگ کے طریقہ کار کو زیادہ مضبوط بنائیں۔ کمیٹی نے کہا کہ ادویات کی فراہمی کے لیے ایسا میکانزم بنایا جائے کہ رجسٹرڈادویات کی دستیابی نیوٹرا سیوٹیکل اور دیگر متبادل ادویات کی وجہ سے متاثر نہ ہوسکے۔ اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ صوبائی حکومتوں کے محکمہ صحت کے اشتراک سے ایک باقاعدہ دفتر بنائیں جو تمام رجسٹرڈ ادویات کی مستقل دستیابی کی دیکھ بھال کرے۔‘
عبدالرسول شیخ نے بلیک مارکیٹنگ کا ذمہ دار خوردہ فروشوں کو ٹہراتے ہوئے ان پر جرمانے کی سفارش بھی کی جب کہ اصولا تو جرمانہ زافا فارما پر کیا جانا چاہیے تھا۔ زافا کے خلاف سخت کارروائی کے بجائے ڈھکے چھپے الفاظ میں ان تجاویز سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ زافا کے خلاف کی جانے والی شکایت کی تحقیق کرنے والی اس انکوائری رپورٹ میں لفظوں کا جادو جگاتے ہوئے مذکورہ کمپنی کو منی لانڈرنگ، ان رجسٹرڈ ادویات کی فروخت اور کم پیداوار کے مصنوعی قلت پیدا کرنیوالے الزامات سے بر ی الذمہ قرار دے دیا گیا۔ انکوائری کمیٹی نے اس رپورٹ میں فولک ایسڈجیسی اہم دوا کی قلت اور اس کی بلیک مارکیٹنگ میں زافا فارما سیوٹیکلز کے ملوث ہونے کو مسترد کردیا۔ اگر اس وقت ہی وفاقی ڈرگ انسپکٹر عبدالرسول شیخ اپنی ذمہ دار ی کو ایمان داری سے سر انجام دیتے تو جواد امین جیسے عناصر کی سرکوبی کی جاسکتی تھی، لیکن مالی مفاد کی وجہ سے وفاقی ڈرگ انسپکٹر نے زافا کے تمام کالے دھندوں سے چشم پوشی کر رکھی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں