میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حسین نواز کے اعتراضات مسترد ‘پاناما کی تحقیقات کیلئے فرشتے نہیں بلاسکتے ‘ سپریم کورٹ

حسین نواز کے اعتراضات مسترد ‘پاناما کی تحقیقات کیلئے فرشتے نہیں بلاسکتے ‘ سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
منگل, ۳۰ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی پر وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کے لیے ہم فرشتے نہیں بلاسکتے۔ پیر کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان پر اعتراض کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءسے استفسار کیا کہ آپ نے کس کس کو طلب کیا تھا جو نہیں آئے، جس پر واجد ضیاءنے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے سعید احمد کو بلایا وہ نہیں آئے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ یہ سعید احمد کیا نیشنل بینک والے ہی ہیں ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سعید احمد کے جواب کی زبان ملاحظہ کریں وہ کہتے ہیں اگر ضرورت پڑی تو پیش ہوں گا وقت محدود ہے جو وقت ضائع کرے اس پر احکامات جاری کیے جائیں جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ صدر نیشنل بینک (آج) منگل کو ہر صورت جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں ۔جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کیوں نہیں آئے، انہوںنے کہاکہ کسی کو سمن کریں تو وہ سوال جواب شروع کر دیتا ہےجو پیش نہ ہو پہلی صورت میں اس کے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے استفسار کیا کہ آپ نے کسی کو بلایا تھا جو نہیں آیا جس پر واجد ضیاءنے بتایا کہ جے آئی ٹی کے نوٹس کے باوجود حماد بن جاسم اور کاشف محمود قاضی نہیں آئے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کاشف مسعود قاضی کیوں حاضر نہیں ہوتے ،عدالت ان کے خلاف آرڈر جاری کرسکتی ہے۔ واجد ضیاءنے کہاکہ کاشف مسعود کو سیکورٹی خدشات ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ تحفظات ہیں تو آپ انتظامات کریں۔ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے کہاکہ قطری شہزادے حماد بن جاسم کو بھی طلب کیا ہے وہ بھی پیش نہیں ہوئے جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ اگر وہ پیش ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم ان کے خط کو ردی کی نذر کردیں گے۔حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے ایک تحقیقاتی ٹیم قائم کی ہے ہم تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں،حسین نواز سعودی عرب سے آئے اور انہیں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تو وہ فوراً پیش بھی ہوگئے۔ تحقیقات اور گواہوں کے ساتھ رویے میں توازن ہونا چاہیے طارق شفیع کو 13 گھنٹے بٹھایا گیا، انہیں اپنا بیان حلفی واپس لینے کو کہا گیا۔ تفتیش کے دوران ایک لمبا چوڑا شخص طارق شفیع پر چلاتا رہا۔ جے آئی ٹی کے ممبران غیر جانبدار ہو کر کام کریں، خواجہ حارث نے طارق شفیع کا بیان حلفی عدالت میں پڑھ کرسنایا تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ بیان حلفی درست ہے یا نہیں آپ ٹیم کے ایک ممبر کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو اپنا کام کرنا جانتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم ایسے سماج میں رہتے ہیں جہاں کسی کے خلاف بات کی جائے تو اسے جانبدار کہا جاتا ہے کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جے آئی ٹی کا کوئی رکن تبدیل نہیں ہوگا، شکوک کی بنیاد پر کسی کو ٹیم سے نہیں نکالا جاسکتا، اگر ایسا کیا تو پھر تحقیقات کے لیے آسمان سے فرشتے بلانے پڑیں گے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ویڈیو ریکارڈنگ کیوں کی جا رہی ہے قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ویڈیو آڈیو ریکارڈنگ کی جائے، انہوں نے کہا کہ ویڈیواور آڈیو ریکارڈنگ متعارف کرائی گئی تھی جسے عدالت نے مستردکردیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مجرمانہ بدنیتی ہے تواسے سامنے لائیں اسی صورت میں کارروائی کی جاسکتی ہے، ہمیں پرواہ نہیں لوگ کیا کہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کسی ممبر کو تبدیل نہیں کررہے ہم جے آئی ٹی کو ہدایت دیتے ہیں کہ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، جے آئی ٹی پیش ہونے والے افراد کی عزت نفس کا خیال رکھے، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر شخص کو عزت و تکریم دی جائے، وزیراعظم ہو یا عام شہری کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں