
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
معروف بھارتی صحافی برکھا دت کے مطابق بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے پہلگام واقعہ کی نامناسب کوریج پر وہ صدمے سے دوچار ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے، دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے۔ ،چٹی سنگھ پورہ قتل عام ، افضل گورو کی پھانسی ، پارلیمنٹ پر حملہ، سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ، پٹھان کوٹ حملہ میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے ، سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزارت خارجہ کا بیان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں، دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کر کے الزام پاکستان پر دھر دیتی ہیں۔افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے، 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا، پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔
2017 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا، سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کوبدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا، شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اورانتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورامریکی وزارت خارجہ کا بیان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں، دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کرکے الزام پاکستان پر دھر دیتی ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے تمام پہلو مشکوک ہیں، بھارت کا جھوٹ اب چلنے والا نہیں ہے، عالمی برادری نے بھارت کے مؤقف اور جھوٹ کا ساتھ نہیں دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں، 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں اتنا بڑا حملہ سوالیہ نشان ہے، حملے کے فوری بعد ایف آئی آر درج کی گئی، الزام پاکستان پر لگایا گیا۔
سندھ طاس معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے، عالمی بینک بھی سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے، سندھ طاس معاہدے سے متعلق کوئی بھی ملک یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگانا بھارت کا پرانا وتیرہ ہے، بھارت نے ہم پر بے بنیاد الزام لگائے اور پروپیگینڈا کیا۔ مودی کی تربیت آر ایس ایس کی گود میں ہوئی وہیں سے دہشتگردی کی ٹریننگ لی، مودی کو گجرات کے قصاب کا خطاب دیا گیا جسے اس نے اپنے لیے اعزاز بتایا، مودی کے باعث بھارت قتل گاہ بن گیا۔کشمیر میں 90 ہزار لوگ شہید ہوئے، وہاں 9 لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر میں گلی گلی پہرے لگے ہیں اور چیک پوسٹس ہیں، کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے لیے وہاں غیر مسلموں کو آباد کیا گیا۔ پہلگام میں بہت سیاح آتے ہیں، وہاں دن دیہاڑے واردات ہوئی، بھارت کیآفیشل مؤقف کے مطابق چار افراد نے لوگوں کا انٹرویو کرکے انھیں قتل کیا، تمہاری 7 لاکھ فوج ہے، سیاحوں کے تحفظ کے لیے ایجنسیاں کہاں ہیں؟ نہ ثبوت نہ شواہد ہیں کہ پاکستان ملوث ہے، 10 منٹ میں الزام لگا دیا جاتا ہے، ایل او سی پر باڑ ہے، کیسے گئے یہ چار افراد وہاں، ایک ملزم نہیں پکڑا گیا، این آئی اے کو کل ٹاسک دیا گیا کہ ملزموں کا سرغ لگاؤ، یعنی سراغ لگانے کا ٹاسک کل دیا گیا اور الزام پہلے لگا دیا گیا، لگتا یے ایف آئی آر پہلے کٹی تھی حملہ بعد میں ہوا۔ دنیا نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا، تمھارے جھوٹ اور مؤقف کا ساتھ نہیں دیا، سندھ طاس کا معاہدے کس اتھارٹی کے تحت معطل کیا؟ یہ نہیں ہو سکتا کہ تم پاکستان کا پانی روکوگے اور کربلا بنا دو گے، تم اس کو کربلا نہیں بنا سکتے۔ دشمن مکار اور چالاک ہے وہ کوئی بھی حماقت کرسکتا ہے، حماقت کا وہی نتیجہ نکلے گا جو احمق کو ملتا ہے، ہم پاکستان کا تحفظ کریں گے۔
بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے۔ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعہ کو کوئی کوریج نہ کی، یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض خبر کے طور پر لیا۔ اس کی ایک وجہ تو ماضی میں بھارت کی جانب سے مختلف مواقعوں پر پاکستان پر لگائے جانے والے بعض وہ الزامات اور اقدامات ہیں جن کے مصدقہ شواہد پر مبنی کوئی قابل یقین رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آسکی، جبکہ بعض مبصرین اس کی ایک وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلگام واقعے سے بے اعتناعی ہی نہیں بلکہ لاتعلقی کا مظاہرہ ہے جس میں انہوں نے اپنے ریمارکس میں نہ صرف بھارت کی حکمراں جماعت بھارتی وزیراعظم اور عوامی سطح پر بھی مایوسی پیدا کی بلکہ ان کے ریمارکس کے بعد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔