بلدیہ افسران کی سرپرستی میں غیر قانونی تشہیری مہم، عدالتی حکم مسترد
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری اور ‘ سسٹم مافیا ‘ آمنے سامنے ‘ اعلی عدلیہ کی ‘ برہمی ‘ سرزنش ‘ ایک طرف جبکہ ‘ مافیا ‘ دوسری طرف کھڑی ہے ‘ ادھر ضلع وسطی کے پوش علاقوں نارتھ ناظم آباد اور گلبرگ کے فلائی اوورز سمیت ‘ کے الیکٹرک پولز ‘ پر غیر قانونی اسٹمرز کی بھرمار بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ ایڈورٹائزمنٹ کے افسران سپریم کورٹ سے زیادہ طاقتور نکلے ضلع وسطی کے نارتھ ناظم آباد اور گلبرگ ٹاون کے فلائی اوورز کے الیکٹرک پولز کو غیر قانونی تشہیری مہم کے باعث ‘ اسٹمرز سے بھر دئے گئے واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں اسوقت کراچی میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سمیت دیگر معاملات میں یومیہ کی بنیاد پر سماعت جاری ہے اس موقع بلدیہ عظمی کراچی و نارتھ ناظم آباد اور گلبرگ ٹاون کے محکمہ ایڈورٹائزمنٹ کے افسران کی ملی بھگت سے عدالتی پابندی کے باوجود گلبرگ اور نارتھ ناظم آباد کے اہم فلائی اوور سینکڑوں کی تعداد میں تشہیری اسٹمرز آویزاں کرادیے ہیں، واضح رہے کہ عدالت پبلک پراپرٹی پر ہر قسم کے تشہیری بورڈ کی تنصیب پر پابندی لگاچکی ہے جبکہ عدالتی احکامات حکومت سندھ کی جانب سے بنائے جانے بل بورڈز قوانین میں بھی الیکٹرک پول پر لگائے جانے والے اسٹمرز اور فٹ پاتھ سمیت پبلک پراپرٹی کو تشہیری کی مد میں استعمال کرنے کو خلاف قانون قرار دیا گیا تھا تاہم بلدیاتی ادارے کے ایم سی کی ایک قرارداد کو جواز بنا کر کھلے عام عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں محکمہ ایڈورٹائزمنٹ کے افسران اور بعض مخصوص مافیا کی ملی بھگت سے کیے جانے ان اقدامات سے کروڑوں روپے سالانہ ٹیکس ادا کرکے جائز قانونی طریقہ سے کاروبار کرنے والے سینکڑوں آوٹ ڈور ایڈورٹائزرز شدید اضطراب کا شکار ہیں کیونکہ اس سے قبل سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے دور میں سائن بورڈز کے خلاف آپریشن کے باعث ٹیکس ادا کرنے والے آوٹ ڈور ایڈورٹائزرز کے اربوں روپے ڈوب گئے تھے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔