قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کیا جائے، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین، سپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی، سیکرٹری جنرل وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ اور صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر نے زور دیا ہے کہ نیشنل کمیشن فار مینارٹیز میں قادیانیوں کو شامل نہ کیا جائے کیونکہ یہ غیر آئینی اقدام ہوگا، اس ایشو پر ہم سے بطور اتحادی جماعت کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔ ان رہنمائوں نے قادیانیوں کو قومی کمیشن برائے اقلیت میں شامل کرنے کی کوششوں پر گہری تشویش اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نازک حالات میں قادیانیت کا پینڈورا باکس کھولنا ناقابل فہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی خود کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی آئین پاکستان کو مانتے ہیں ایسے میں ان کی حکومت کی طرف سے پذیرائی آئین پاکستان کے ساتھ کھلواڑ ہے جو کسی طور پر قابل قبول نہیں، اس قسم کی کسی بھی تجویز سے پہلے وسیع تر مشاورت کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے اپوزیشن یا علماء تو کجا اپنے اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھا۔ انہوں نے کہاعجلت میں اور باالخصوص موجودہ حالات میں اس حساس ایشو کو زیربحث لانا بہت سے سوالات پیدا کر رہا ہے ۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اور ان کی جماعت آئین کے منافی ایسی کسی تجویز سے مکمل برأ ت اور لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔