پاکستان کی حکومتوں پرعالمی طاقتیں اثراندازہوتی ہیں ،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دھمکیوں کے باوجود کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی،خارجہ پالیسی کے پیش نظرخط زیادہ لوگوں کیساتھ شیئرنہیں کرسکتے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور دھمکی آمیز خط پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ چیف جسٹس کو خط دکھانے کا مقصدخط کی حقیقت کو آشکار کرنا ہے خط میں دھمکی دی گئی کہ عدم اعتماد ناکام ہونے پر سنگین نتائج ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی حکومتوں پرعالمی طاقتیں اثراندازہوتی ہیں ،وزیراعظم نے کہا کہ خط چیف جسٹس کیساتھ شیئرکرنیکی پیشکش کردی ہے خارجہ پالیسی کے پیش نظرخط زیادہ لوگوں کیساتھ شیئرنہیں کرسکتے، 7مارچ کوہمیں خط موصول ہوا ہے خط میں براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے جیسے ہی ہمیں خط ملا،تحریک عدم اعتمادفوری پیش ہوگئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے عالمی طاقتیں حکومتوں پر اثرانداز ہوتی رہیں قوم سے وعدہ کیاہے کہ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان نے رابطے شروع کردئیے ہیں جلدبلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی واپسی ہو گی آئندہ چندروز میں تمام تر صورتحال واضح ہوجائیگی۔ترجمانوں نے وزارت اعلی پنجاب ق لیگ کو دینے پر سوالات کیے تو وزیراعظم نے واضح کیا کہ ق لیگ کووزارت اعلی دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا بڑے مقصدکے حصول کیلئے مشکل اور بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں کچھ لوگ ذاتی مفاد کیلئے ضمیرفروش بن جاتے ہیں عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے منشور کو احسن طریقے سے آگے بڑھایا۔علاوہ ازیںتحریک عدم اعتماد کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے بطور پارٹی چیئرمین ارکان اسمبلی کو ہدایات جاری کردی۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز کوئی رکن اسمبلی نہیں جائے گا۔مراسلے کے متن کے مطابق ووٹنگ کے دوران کوئی رکن پارلیمنٹ میں موجود نہ ہو، کوئی رکن پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔عمران خان نے مراسلے میں کہا کہ ہدایات کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق ہوگا، ذرائع کا بتانا ہے کہ ہدایت نامہ تمام پارٹی ارکان کو انفرادی طور پر ارسال کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کردی ہے اور اب 31 مارچ یا اس کے بعد کسی بھی دن تحریک پر ووٹنگ ہو گی۔