سندھ بھر کی جامعات میں ترقیاتی اسکیمیں تاحال نامکمل
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)کراچی یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا سمیت کئی جامعات فنڈز کی دستیابی کے باوجود ترقیاتی اسکیمیں مکمل کروانے میں ناکام ہوگئی ہیں، رواں مالی سال کے 9 ماہ گزرنے کے باوجود صرف 25فیصد فنڈز استعمال ہوسکے، فنڈز لیپس ہونے کے واضح امکان ہیں۔رپورٹ کے مطابق سندھ بھر کی جامعات کے پرووائس چانسلر اور وزیراعلیٰ سندھ کے صلاح کار نثار احمد کھوڑوکی صدارت میں وائس چانسلرز ، پروجیکٹ ڈائریکٹرز اور دیگر افسران کا اجلاس ہوا، اجلاس میں فنڈزمنصوبوں پر فنڈز خرچ نہ ہونے پر نثار کھوڑو نے برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں گرلز ہاسٹل اور اکیڈمک بلاک کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کیلئے سال 2015 میں 80 کروڑ کی اسکیم منظور کی گئی اور رواں برس 3 کروڑ روپے جاری ہوئے، لیکن ایک فیصد بھی کام نہیں ہوا، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ نے ترقیاتی کام کیلئے بینک اکائونٹ بھی کھولنے کی زحمت نہ کی، جس پر نثار کھوڑو نے یونیورسٹی انتظامیہ سے وضاحت طلب کرلی۔ جامعہ کراچی میں شہید بینظیر بھٹو چیئر اور کنونشن سینٹر کی اسکیم 7 سال پہلے منظور ہوئی ، انتظامیہ کو اب تک 17 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری ہوئے اور 16 کروڑ روپے استعمال ہوسکے ہیں، دونوں اسکیموں پر 4سال سے ترقیاتی کام بند ہے اور انتظامیہ کنسلٹنٹ کی خدمات بھی حاصل نہیں کرسکی، شہید بینظیر بھٹو چیئر کیلئے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے جاری ہوئے، لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہوسکا۔ ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا میں آڈیٹوریم ہال، کلاس رومز میں سہولیات سمیت سٹی کیمپس کیلئے 10 کروڑ جاری ہوئے، لیکن انتظامیہ صرف 5کروڑ استعمال کرسکی ہے، صوبائی مشیر نثار کھوڑو نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں ترقیاتی کام مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔