میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک بار پھر آمنے سامنے

سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک بار پھر آمنے سامنے

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر سینٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک بار پھر آمنے سامنے گئے ،قائد حزب اختلاف شہزادوسیم نے کہاہے کہ یکمشت 35روپے فی لیٹر پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے ،200ارب کے منی بجٹ کے ذریعے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی خبریں ہیں،عوام کو روز روز مارنے کی بجائے ایک ہی بار مار دیا جائے جس کے جواب میں وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ تیل کی قیمتیں بڑھانا بلا شبہ کڑوا گھونٹ ہے،اپوزیشن لیڈر آئین کی پامالی کا کہنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں،شعروں اور تقریروں سے ملک کی تقدیر نہیں بدلیں گی،دہشتگردی چارسالوں کا نہیں دہائیوں کا ناسور ہے،اس ناسور سے نمٹنے کیلئے پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا جبکہ حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی کے سینیٹر مرتضیٰ کامران بھی اپنی حکومت پر برس پڑے اور کہاہے کہ مہنگائی دیکھیں کہاں پہنچ گئی، کیا ہمیں حکومتی بینچز پر بیٹھنا چاہئے؟ ہم کب تک عمران خان کو پیٹتے رہیں گے اور ان کے ہونے چار اقتدار پر تنقید کرتے رہیں گے؟ ۔ پیر کو سینٹ کا اجلاس چیئر مین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ پشاور میں اندوہناک واقعہ قیمتی جانیں گئیں،اس واقعہ پر ہم سب کے دل غمزدہ ہیں،اس طرح کے واقعات کا تدارک اور پیش بندی ہونی چاہیے ۔ قائد حزب اختلاف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر کہاکہ گزشتہ روز بھی معاشی قتل کیا گیا،یکمشت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35روپے کا اضافہ کیا گیا،200ارب کے منی بجٹ کے ذریعے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی خبریں ہیں،یہ بھی نہیں کہا گیا کہ کڑوا گھونٹ پینا پڑیں گے،عوام کو روزروز مارنے کی بجائے ایک ہی بار مار دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ سات سمندر پار سے امپورٹڈ کپڑے پہنے ہوئے شہزادی کو پاکستان پہنچنے پر سونے کے تاج پہنائے گئے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں مگر یہاں قیمتیں بڑھائی گئیں۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ پورا خیبر پختونخوا جل رہا ہے اس پربات کی جائے۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ صرف خیبر پختونخوا نہیں پورا پاکستان جل رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ فواد چوہدری کے منہ پر پردہ ڈالا گیا،کیا ہمارے اوپر پر بھی پردہ ڈالنا چاہتے ہیں،ڈار صاحب کے ہاتھ اتنے بلند ہیں کہ ڈالر کو ہی اتنا بلند کیا،یہ انتہائی بد انتظامی ہے،یہ نظام اگر آئین کے تحت چلے گا تو ہی چلے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں