ایران کی القاعدہ تنظیم کے اہم ترین رہ نماؤں کی میزبانی کاانکشاف
شیئر کریں
عرب ٹی وی کی نشر ہونے والی دستاویزی فلم ایران میں القاعدہ کے چہرے کے پہلے حصے میں القاعدہ تنظیم کے ان رہ نماؤں اور کمانڈروں کے ناموں کی فہرست کا انکشاف کیا گیا جن کی میزبانی ایران نے کی۔ ان میں نمایاں ترین نام ابو مصعب الزرقاوی ، سیف العدل، ابو الخیر المصری، صالح القرعاوی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی القاعدہ کے درجنوں ارکان ہیں جن کو ان کے اہل خانہ سمیت افغانستان سے فرار کے بعد تہران نے پناہ دی۔ عرب ٹی وی کی دستاویزی فلم میں القاعدہ تنظیم کے بانی اور سربراہ اسامہ بن لادن کی ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی سے سوڈان میں خفیہ ملاقات کی تفصیلات کا انکشاف کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ القاعدہ کے عناصر کو لبنانی حزب اللہ کے زیر نگرانی دھماکا خیز مواد تیار کرنے کی تربیت دی جائے۔القاعدہ کا کمانڈر سیف العدل حزب اللہ کے ماہرین کی نگرانی میں دھماکا خیز آلات کی تیاری سیکھنے والے امیدواروں میں سرفہرست تھا۔اس حوالے سے امریکا کے خلاف ایران کی بالواسطہ جنگ سے متعلق ایک کتاب میں انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ خفیہ ملاقات کے بعد القاعدہ تنظیم اور ایران کے درمیان تعلقات استوار ہونے کا آغاز کیسے ہوا۔ قاسم سلیمانی اس وقت القدس فورس کی قیادت سنبھالنے کے قریب تھا۔سمندر پار انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں امریکا کی کوششوں سے متعلق تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ القاعدہ تنظیم اب بھی دنیا میں دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے خطرناک ترین جماعتوں میں سے ہے۔ رپورٹ میں تہران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ القاعدہ اور داعش کے رہ نماں کو اپنی سرزمین پر پناہ دے رہا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ القاعدہ نے بیرون ملک بالخصوص مشرق وسطی اور افریقا میں اپنا وجود مضبوط بنایا ہے۔اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2020 میں دنیا کے 9 ممالک نے لبنانی حزب اللہ کو دہشت گرد جماعت قرار دینے یا اس پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے اہم اقدامات کیے۔ رپورٹ کے مطابق حزب اللہ اب بھی ایران کی خطر ناک ترین دہشت گرد شراکت دار اور لبنان میں سب سے طاقت ور دہشت گرد تنظیم ہے۔ حزب اللہ کے سالانہ بجٹ کا بڑا حصہ ایران کی جانب سے اس ملیشیا کو دی جانے والی مالی سپورٹ سے پورا ہوتا ہے۔