6 مختلف علاقوں میں عمارتوں میں بے ضابطگیاں۔ سیاسی سرپرستی کا انکشاف
شیئر کریں
کراچی کے 6 مختلف علاقوں میں زیر تعمیر عمارتوں میں غیرمعمولی بے ضابطگیاں پکڑی گئی ہیں جس میں سندھ حکومت میں شامل اہم شخصیت کی سرپرستی میں متعلقہ سرکادی ادارے کی ملی بھگت کا بھی انکشاف ہوا ہے ، اس سلسلے میں سخت قانونی کارروائی اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے ۔سرکاری ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت میں شامل ایک اہم شخصیت کہ مبینہ ایما پر ان کے ایک فرنٹ مین نے کراچی کے علاقے گلبرگ، ناظم آباد، پاپوش نگر، رضویہ سوسائٹی، جمشید ٹاؤن اور گلشن اقبال کے رہائشی پلاٹوں کو کمرشل میں بدل کر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ذرائع کے مطابق ان تعمیرات میں مذکورہ صوبائی وزیر کے فرنٹ مین نے اپنی کمیونٹی کے بلڈرز کو ملوث کر رکھا ہے ۔رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی طریقے سے کمرشل میں تبدیل کرکے زیرزمین پارکنگ کو مارکیٹس، شاپنگ سینٹرز اور کاروباری مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، یہ دوکانیں عام شہریوں کو بھاری قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایک عمارت کی غیر قانونی تعمیرات کے عوض بلڈرز کی جانب سے پانچ کروڑ روپے کی بندر بانٹ کی جاتی ہے ۔ جن میں فی تعمیرات ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے مبینہ طور پر صوبائی وزیر تک پہنچائے جاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں حساس ادارے نے خفیہ سروے مکمل کرلیا ہے اور جمعرات سے نچلے درجے کے سرکاری ملازمین یا اداروں کے اہلکاروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے ۔