میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پولیس اہل کاروں نے رشوت نہ دینے پر نوجوان کا مستقبل تباہ کر دیا

پولیس اہل کاروں نے رشوت نہ دینے پر نوجوان کا مستقبل تباہ کر دیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ جنوری ۲۰۲۰

شیئر کریں

شہر قائد کی پولیس نے مبینہ طور پر رشوت نہ دینے پر نوجوان کے خلاف درخشاں تھانے میں منشیات برآمدگی کا جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ساؤتھ زون پولیس مستقبل کے معماروں کی زندگی اور مستقبل سے کھیلنے لگی، عبدالسبحان نامی نوجوان کے خلاف درخشاں تھانے میں مبینہ جھوٹا مقدمہ درج کر لیا گیا، نوجوان نے وزیر اعلیٰ، گورنر، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو کارروائی کے لیے درخواست دے دی۔نجی نیوز کے مطابق درخواست ایس ایچ او درخشاں اعظم، اے ایس آئی زبیر، اے ایس آئی ضیا اللہ، اہل کار عدیل عباس، گلشن علی اور چندر کمار کے خلاف دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ 19 جنوری کو رات 1 بجے پولیس نے بڑا بخاری سگنل پر ہاتھ دے کر اسے روکا، پولیس موبائل نمبر SPCـ562 میں اے ایس آئی ضیااللہ موجود تھے ، ضیا، عدیل عباس اور گلشن علی نے ڈرا دھمکا کر رشوت طلب کی، کہا گیا ذلت رسوائی ہوگی اور کورٹ کے دھکے اور اخراجات الگ ہوں گے ، رشوت دینے سے انکار کیا تو درخشاں تھانے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔نوجوان نے درخواست میں الزام لگایا کہ انھیں تھانے میں ایس ایچ او کے کمرے میں بٹھا کر 2 لاکھ روپے رشوت طلب کی گئی، انکار کرنے پر ایس ایچ او نے جھوٹا مقدمہ درج کر لیا، اور انھیں 17 گھنٹے تک حوالات میں بند رکھا اور موبائل، قیمتی اشیا ضبط کر لیں، پرس میں 40 ہزار روپے موجود تھے ۔ پولیس نے اگلے روز بھی عدالت میں پیش نہیں کیا، رات گئے تفتیشی پولیس کے حوالے کیا گیا جنھوں نے پھر تشدد کیا، بعد ازاں تفتیشی افسر نے پرس میں سے 35 ہزاررشوت لے کر چھوڑ دیا۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بقایا 5 ہزار روپے ایک اور اہل کار نے پرس میں سے نکال لیے ، جب کہ بقایا سامان طلب کیا تو قیمتی گھڑی غائب اور موبائل ٹوٹا ہوا تھا۔ نوجوان نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ افسران کے خلاف انکوائری کی جائے ، اور بدعنوان افسران کے خلاف تادیبی قانونی کارروائی کر کے انھیں انصاف فراہم کیا جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں