اسرائیلی حملوں میں شدت،مزید نفری جنوبی غزہ بھیج دی، حملوں میں مزید 300 فلسطینی شہید
شیئر کریں
اسرائیل نے حملوں میں شدت لاتے ہوئے مزید نفری جنوبی غزہ بھیج دی جبکہ رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں کے اطراف شدید بمباری میں 2 صحافیوں سمیت مزید 300سے زائد فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہو گئے جبکہ حماس سے جھڑپوں میں گزشتہ 2 روز میں مزید 22 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے، حماس نے پوری دنیا سے اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے 31 دسمبر تک تین روزہ بھرپور مظاہر وں کی اپیل کی ہے۔اسرائیلی افواج نے شہریوں کو وسطی غزہ سے شیلٹرز میں جانے کا حکم دے دیا جبکہ رفح کے کویتی ہسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔غزہ کے بیت الاحیا، خان یونس اور المغازی کے علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔فلسطینی ہلال احمر کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں العمل ہسپتال کے قریب حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے۔عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی تازہ صورتحال سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملوں سے بچنے کیلئے ہزاروں فلسطینی وسطی غزہ اور خان یونس کے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ادھر مغربی کنارے میں اسرائیل کے حملے اور چھاپہ مار کارروائیوں میں 2 فلسطینی شہید اور25 گرفتار کر لئے، منی ایکسچینج کی دکانوں پر چھاپے، ستائیس لاکھ ڈالرز ضبط کرلیے۔دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں حماس کے کامیاب جوابی حملے بھی جاری ہیں، حماس کے مزاحمت کاروں نے گزشتہ 2 روز میں مزید 22 اسرائیلی فوجی ماردئیے۔شام سے متصل اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کے علاقے پر شام سے بھی ڈرون حملہ کیا گیا جبکہ لبنان سے بھی اسرائیلی علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے۔دوسری جانب حماس نے پوری دنیا سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام سے اظہاریکجہتی کیلئے 29 سے 31 دسمبر تک بھرپور مظاہرے کیے جائیں۔حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے عوام غزہ پٹی میں جاری نسل کشی رکوانے کیلئے آواز بلند کریں۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 21 ہزار 320 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 55 ہزار 603 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صیہونی وحشیانہ کارروائیوں کا شکار ہونے والے فلسطینیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔