میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں تاجروں کی بازار رات 9 ، ریسٹورنٹ 11 بجے تک بندکرنے کی تجویز

کراچی میں تاجروں کی بازار رات 9 ، ریسٹورنٹ 11 بجے تک بندکرنے کی تجویز

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۹ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

تاجروں نے ہول سیل مارکیٹیں شام 6 بجے جبکہ شاپنگ سینٹرز اور بازار رات 9 بجے بند کرنے کی تجویز دے دی۔کمشنر کراچی آفس میں توانائی بحران کے پیش نظر بازاروں اور شادی ہال کے اوقات کار محدود کرنے پر اجلاس ہوا۔اجلاس میں کمشنر کراچی اقبال میمن، صوبائی وزیر سعید غنی، وزیر تجارت اکرام اللہ دھاریجو، وزیر ایکسائز مکیش چالہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان شریک تھے۔اجلاس میں مارکیٹس ایسوسی ایشنز، شادی ہال ایسوسی ایشن کے تاجر بھی موجود تھے۔توانائی بحران کے پیش نظر تاجروں نے ہول سیل مارکیٹیں شام 6 بجے جبکہ شاپنگ سینٹرز اور بازار رات 9 بجے بند کرنے کی تجویز دی۔تاجروں نے تجویز کیا کہ شادی ہال اور ریسٹورنٹ رات 11 بجے سے رات 12 بجے تک بند کیے جائیں۔تاجروں نے اتوار کو تعطیل اور ہفتہ کو کاروباری اوقات کار میں ریلیف دینے کی تجویز دی۔ریٹیلرز ایسوسی ایشن نے دکانیں رات 9 بجے بند کرنے کی تجویز دی۔تاجر برادری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کے مقرر کردہ اوقات کے بعد دکانیں بند کرنے میں کچھ تاخیر پر مقدمات درج نہ کیے جائیں۔تاجروں نے شہر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے بھی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں بیک وقت بازار بند ہونے سے ٹریفک کا دبا بڑھ جائے گا۔تاجر رہنما عتیق میر نے کہا کہ شہر میں رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرانا ناممکن ہے، مارکیٹوں، بازاروں، ریسٹورنٹس اور شادی ہال کی بندش سے متعلق قابل عمل فیصلہ کیا جائے۔وزیر محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ کاروباری اوقات کا فیصلہ تاجروں کی اکثریتی رائے کے مطابق ہی کیا جائے گا۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ سندھ نیشنل گرڈ میں 5 ہزار میگاواٹ سستی بجلی فراہم کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ توانائی بحران کے حوالے سے سولر سسٹمز سمیت دیگر تجاویز پر بھی عمل کیا جائے گا۔کراچی کی تاجر برادری کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں اس پر وفاقی حکومت سے بات کرکے ان کو منوانے کی کوشش کریں گے۔ وزیر اعلی سندھ سے بھی بات کی جائے گی کہ کاروباری اوقات کے درمیان زیادہ سے زیادہ دکانداروں کو بجلی ملتی رہے۔ اس وقت جو معاشی صرتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں، اسی تناظر میں وفاقی حکومت کی ہدایات پر کچھ اقدامات کرنے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں