پارک کی زمین پربنی مساجد،مزارگرانے کاحکم
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کی بحالی سے متعلق عدالت کا پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے، قائم بسم اللہ مسجد، مزار اور قبرستان بھی ختم کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ بنانے کا حکم دیدیا۔منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بینچ کے روبرو کڈنی ہل پارک کی بحالی سے متعلق سماعت ہوئی۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ مجموعی طور پر 4.9 ایکڑ پارک کیلئے مختص ہے۔ بالائی حصہ پر پھر مسجد کی تعمیر شروع ہوگئی ہے۔ الفتح مسجد کے وکیل خواجہ شمس نے موقف دیا کہ عدالت نے ڈیمارکیشن کا حکم دیا تھا۔ زمین کے ایم سی سے نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ کوئی عبادت گاہ غیر قانونی زمین پر تعمیر نہیں کی جاسکتی۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ ماسٹر پلان میں کوئی مسجد نہیں تھی۔ ایڈووکیٹ خواجہ شمس نے کہا کہ الفتح مسجد شہید کرکے نئی مسجد تعمیر کرائی جارہی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر اسما بتول نے فرقہ واریت کا رنگ دینے کیلئے مزار اور قبرستان آباد کرایا۔راتوں رات بسم اللہ مسجد فرقہ واریت کیلئے بنوائی گئی۔ عدالت نے حکم ڈیمارکیشن کا تھا مسجد شہید کرنے کا حکم نہیں تھا۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پارک میں کہیں بھی نماز پڑھنے سے نہ روکا جائے۔ پارک کی حدود میں کسی قسم سے تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام بھی غیر قانونی زمین پر مساجد کی تعمیر کی اجازت نہیں دیتا۔ کے ایم سی کے پاس پارک کی زمین پر مسجد کا لائسنس دینے کا اختیار نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے الفتح مسجد انتظامیہ کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے کے ایم سی کی جانب سے دیا گیا لائسنس منسوخ اور مسجد کیلئے مختص زمین کے ایم سی کو واپس کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے اسسٹنٹ کمشنر اسما بتول کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ایک قبر کا بتایا گیا تھا اب پورا قبرستان بن گیا ہے۔ آپ لوگ افسران ہیں شہر کے کرتا دھرتا ہیں کیا کررہے ہیں آپ لوگ؟ کیا ہم تمام پارکس کو قبرستان بناتے جائیں گے؟ چیف جسٹس نے کمشنر سے مکالمے میں کہا کہ آپ کے گیٹ کے سامنے قبر بنادیں گے آپ کیا کریں گے۔خواجہ شمس نے موقف دیا کہ اسما بتول نے نسلہ ٹاور کا انہدام بھی رکوا دیا تھا۔ اسما بتول نے کہا کہ حفاظتی اقدامات کے بغیر انہدام ہورہا تھا اس لیے چند گھنٹوں کیلئے روکا تھا۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ تو حفاظتی اقدام بھی آپ کا کام تھا یا کسی اور کا؟ دوران سماعت بعض خواتین نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اسما بتول اپنی شوہر کے ساتھ مل کر بلیک میل کرتی ہیں۔ شوہر مختیار کار سے مل کر نقشے بناتی ہیں کارروائی نہیں کرتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ ینگ افسر ہیں اس طرح کے کام مت کریں۔ چیف جسٹس نے اسما بتول کو بولنے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے اسما بتول کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خاموش ہوجائیں dont become arrogant۔ آپ کو معلوم نہیں کیا کررہی ہیں؟ اپ نوکری سے جائیں گی اور پھر کبھی جاب نہیں ملے گی۔ خاموشی سے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرائیں۔ کیا ہم آپ کو آپ کا کام بھی بتائیں ؟ آپ لوگ کس لئے ہیں ؟ ہم بتائیں گے کیسے پارکس بنانا ہے کیسے بچانا ہے ؟ آپ لوگ دفتروں میں بیٹھنے اور لیٹر لکھنے کیلئے ہیں ؟؟ لیٹر تو کوئی بابو بھی لکھ دیتا ہے ، اتنے بڑے بڑے افسر اس لیے بن گیے ہیں۔ ہر گلی میں گڑبڑ ہے ہر گلی میں مسائل ہیں آپ لوگوں کو پرواہ نہیں۔ آپ کے سامنے پتھر پڑا ہوگا مگر آپ ہٹائیں گے نہیں نظر انداز کرکے نکل جائیں گے۔ جسٹس قاضی امین احمد نے کہا کہ یہی کمشنرز ہیں جن سے کام لینا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ہمارے خلاف آبزرویشن دیتے ہیں۔کیا سارا ملک اندھا ہوچکا ہے جو نظر نہیں آرہا یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ یہ ہمارے ملازم ہیں ہم ان کے ملازم نہیں ہیں ان کو کام کرنا ہوگا۔ یہ لوگ ہم پر مسلط ہیں اور کام نہیں کرنے کو تیار نہیں۔ پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے، قائم بسم اللہ مسجد، مزار اور قبرستان بھی ختم کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ بنانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے پارک میں مسلح سیکیورٹی گارڈز تعینات کرنے کی ہدایت کردی۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ پارک میں سوا لاکھ پودے لگائے ہیں جو پھل دے رہے ہیں۔ پارک میں بہت اچھا سبزہ ہوگیا ہے آپ کو ضرور وزٹ کرنا چاہئے۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ مجھے کیلوں کا گچھا مالی نے دیا تھا کھانے کیلئے بہت اچھے پھل ہیں۔ آپ وقت نکال کر ضرور وزٹ کریں ، امبر علی بھائی نے چیف جسٹس کو مشورہ دیا۔ چیف جسٹس نے خوشگوار موڈ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ خواہش تو ہے مگر ابھی وقت نہیں۔