میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کارونجھرپہاڑکی کٹائی کانوٹس، جنگی حالات میں دفاع کااہم مورچہ تباہ کرنے والے عدالت طلب

کارونجھرپہاڑکی کٹائی کانوٹس، جنگی حالات میں دفاع کااہم مورچہ تباہ کرنے والے عدالت طلب

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: صدام بجیر)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد سول جج ننگرپارکر نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کانوٹس لے لیا، تاریخی پہاڑ کی کٹائی کا عمل روک کر کمپنی مالکان کو 6 جنوری پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم جار ی کردیا، ڈپٹی کمشنر تھرپارکر کٹائی کا عمل روکنے کے ساتھ ساتھ مشینری ضبط کرنے کی ہدایات جاری کردی،سول جج نے آرڈر میں کہا ہے کہ جنگی حالات میں دفاع کا مورچہ بھی کارونجھرپہاڑ ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے گذشتہ روز ایڈووکیٹ اشرف سموں کی درخواست پر ریمارکس میں کہا کہ پورا پاکستان تھرکے تاریخی کارونجھر پہاڑ دیکھنے کے لئے جاتاہے اور ایڈووکیٹ جنرل فوری طور پر پہاڑ کی کٹائی روکنے کے اقدامات کریں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ننگرپارکر نے تھرپارکر کے اہم سیاحتی مقام ننگرپارکر میں واقع کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کا نوٹس لے کر عدالتی احکامات جاری کر دیئے ہیں، عدالتی احکامات کے مطابق کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کرنے والی ایف ڈبلیو او اور کوہِ نور ماربل کمپنی کٹائی کا عمل منسوخ کر کے 6 جنوری پر عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں، اسی سلسلے میں کمپنی مالکان کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کے آرڈرز موصول کردیئے گئے ہیں، جبکہ ایس ایس پی تھرپارکر، ونگ کمانڈر رینجرز ننگرپارکر، اسسٹنٹ کمشنر ننگرپارکر، مختیار کار ننگرپارکر کو بھی کارونجھر پہاڑی سلسلے کا حصے کھارسر پہاڑ، چنیندا اور دہناگام پہاڑ کی کٹائی والے عمل کو منسوخ کرانے کے ساتھ کاٹے ہوئے پتھروں کو لے جانے والے ٹرکوں اور ٹرالرز کو روکنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے، اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اسٹنٹ مائنز و منرل تھرپارکر، ڈپٹی کنزرویٹو وائلڈ لائف، اے ڈی کلچر اور ٹورازم، فاریسٹ افسر اور محکمہ انوائیرومینٹ اینڈ کلائیمیٹ سے دستاویزات طلب کر لیئے گئے ہیں، سول جج ننگرپارکر کی جانب سے آرڈر میں تفصیلاً بتایا ہے کہ: کارونجھر پہاڑ محض ایک پہاڑ یا پتھروں کا ڈھیر نہیں بلکہ ننگرپار کر باسیوں کا ذریعہ معاش ہے، ان کا فطری و مذھبی لگن بھی اس پہاڑ سے جڑی ہوئی ہے، یے پہاڑ جنگلی حیات کی پرورش کا ذریعہ بھی ہے، کارونجھر پہاڑ تفریحی، ثقافتی اور تہذیبی حوالے سے سرشار ہے، ننگرپارکر اور اردگرد کے عوام کا زرعی اور پینے کے پانی واحد ذریعہ کارونجھر پہاڑ سے نکلنے والی نہریں، ندیاں اور حکومت کی جانب سے قائم کیئے گئے ڈیمز ہیں، جنگی حالات میں دفاع کا مورچہ بھی کارونجھر ہے، کارونجھر پہاڑ کو کاٹنے کا عمل یہاں کی جنگلی حیات اور تہذیب کو مٹانے کے مانند ہے، دوسری جانب کارونجھر کو سیاحتی مقام بنا کر اس سے معاشی، زرعی، ماحولیاتی اور دفاعی فائدے حاصل کیئے جا سکتے ہیں، کارونجھر کو کاٹنے کا عمل غلط منصوبہ بندی پر مبنی ہے، اس پہاڑ کی کٹائی سے یہاں کے مکین جنگلی حیات تکلیف میں مبتلا ہو جائیں گے اس لئے آرڈر سے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کا عمل منسوخ کردیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں