میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گھوسٹ ڈیلرزکے ذریعے مصنوعی کھادبحران پیداکرنے کاانکشاف

گھوسٹ ڈیلرزکے ذریعے مصنوعی کھادبحران پیداکرنے کاانکشاف

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ:علی کیریو) سندھ میں گھوسٹ ڈیلرز کے ذریعے کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کرنے کا انکشاف، کھاد پہلے ہی خرید کرکے ذخیرہ کی گئی،کھاد بلیک پر فروخت کرکے کاشتکاروں سے اربوں ہتھیا لئے گئے،صوبائی مشیر زراعت منظور وسان نے مافیا کے خلاف کمر کس لی۔ جرات کوموصول دستاویزات کے مطابق سندھ کے 23 زرعی اضلاع میں 50 فیصد سے زائد گھوسٹ ڈیلرزظاہر کرکے یوریا کھاد کی بڑی مقدارخرید کرکے صوبے میں ذخیرہ کی گئی، کھادنجی گوداموں میں ذخیرہ کرنے کے بعد ڈیلرز نے دکانوں سے غائب کردی، کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کرکے کھاد سرکاری نرخ 1760 روپے کے بجائے 3 ہزار روپے تک فروخت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کرنے میں ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کا اہم ہاتھ ہے اور ڈیلرز اور ڈی جی کے گٹھ جوڑ سے کاشتکاروں سے اربوں روپے ہتھیا لئے گئے ہیں، محکمہ زراعت میں موجود مافیا نہ صرف کھاد کی مصنوعی بحران پیدا کیا بلکہ تمام سسٹم کو بھی مفلوج کردیا ہے، گندم اور مرچی کے فصل کی پیداوار کے وقت پر یوریا کھاد کے مصنوعی بحران کے باعث کاشتکاروں کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔ کھاد کی مصنوعی قلت کے انکشاف اور حکومت سندھ کی بدنامی کے بعد صوبائی مشیر زراعت منظور وسان نے مافیا کے خلاف کمر کس لی ہے ، منظور وسان نے آج محکمہ زراعت کے افسران کا اجلاس طلب کرکے یوریا کھاد کا اسٹاک کا رکارڈ، ڈیلرز کو فراہم کئے اسٹاک و موجود اسٹاک کا رکارڈ طلب کرلیا ہے۔ جبکہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق سندھ بھر کے 23 اضلاع میں کھاد کے لئے کل رقبہ 19 لاکھ 50 ہزار ہیکٹرز ہے اور ایک کروڑ 45 لاکھ 94ہزار بوریوں کی ضرورت ہے ، سندھ میں یوریا کھاد مارکیٹ میں 92 لاکھ موجود ہے اور5 لاکھ 37 ہزار بوریوں کی کمی ہے۔ دوسری جانب محکمہ زراعت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ کے 23زرعی اضلاع میں 5 لاکھ بوری کی کمی اتنی زیادہ نہیں اور بہتر انتظامی اقدامات سے کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے لیکن ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینش کے ڈیلر مافیا کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں