فضل الرحمن،پیپلزپارٹی اختلافات شدت اختیار کر گئے
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) جیالی سرکار کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا سابق صدر آصف علی زرداری کی دعوت کے باجود مولانا فضل الرحمان کی گڑھی خدا بخش کے جلسے میں عدم شرکت نے پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں میں بڑا تنازع پیدا کر دیا پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو یکم جنوری کوپی ڈی ایم کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیدیا مارچ میں لانگ مارچ کی تجویز وفد کے ذریعے بھجوائی جائے گی۔ پارٹی قیادت پر پر اندرونی دباؤ بڑھنے لگا سینیٹ انتخابات سے قبل تنظیمی ڈھانچے کو منظم رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا رہنماؤں کا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنے کا فیصلہ کسی بھی صورت سینیٹ انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا جا ئے گا۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم لائحہ عمل سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے 29دسمبر کو کراچی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس کا ایجنڈا تیار کر لیا گیا ہے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے قبل ارکین اسمبلی سے استعفے نہ لینے کی حکمت عملی زیر بحث آ ئے گی جبکہ پی ڈی ایم کے یکم جنوری کے رائیونڈ میں ہونے والے اجلاس میں پارٹی کی قیادت کو شرکت نہ کرنے کا مشورہ جائے گا ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کی ناراضی کی بنیادی وجہ مولانا فضل الرحمن کی لاڑکانہ جلسے سے آصف زرداری کی دعوت کے باجود غیر حاضری اور سینیٹ انتخابات کے بائیکاٹ کی حمایت بتائی جاتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے متعدد رہنما مولانا فضل الرحمان کی سینیٹ انتخابات سے قبل استعفے دینے کی تجویز پر پی ڈی ایم اتحاد سے نا خوش دکھا ئی دیتے ہیں جن کا اظہار ان کی جانب سے قیادت سے متعدد مرتبہ کیا گیا ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ڈی ایم اتحاد کو بر قرار رکھتے ہوئے سینیٹ انتخابات متحد ہو کر لڑنے کی حکمت عملی بھی تیار کی گئی ہے جس کے تحت پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتیں سینیٹ میں اپنا مشترکہ چیئر مین سینیٹ منتخب کروا کرقومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لے لر کر آئیں گی۔ پارٹی کی جا نب سے اپو زیشن جماعتوں کے سینیٹ انتخابات مل کر لڑنے کا فیصلہ پی ٹی آ ئی کے 28 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت بننے کے خدشے کے پیش نظر بھی کیاگیا ہے تمام تر امور سے متعلق حتمی فیصلہ کراچی میں ہونے والے سی ای سی اجلاس میں متوقع ہے جس کے بعدتمام تجاویزپی ڈی ایم کے آ ئندہ اجلاس میں پیش کی جا ئیں گی۔