ہم دباؤ قبول نہیں کرتے، دباؤ ڈالتے ہیں، مولانا فضل الرحمن
شیئر کریں
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آج ناجائز حکومت میری کردارکشی کی مہم پر ہے، حکومت نے سوالنامہ بھیج کر میری کردار کشی کرنے کی کوشش کی، اس کا جواب مجھے نہیں آپ سب کو دینا ہے، یہ جمعیت پر حملہ ہے، پیشی ہوئی تو میں نہیں پوری جماعت پیش ہوگی، ہم دباؤ قبول نہیں کرتے، دباؤ ڈالتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے ٹانک میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو کمزور کرکے کہا جارہا ہے کہ ملک چل رہا ہے، یہ ملک کی جڑیں کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے، آج ملک جام ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر سے نیچے چلاگیا ہے، اگلے دو سال میں ترقی کی شرح مزید نیچے جائے گی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک سب سے پہلے ہے، سیاستدان اور دیگر بعد میں ہیں، پاکستان کو بیرونی اور داخلی طور پر مشکلات کا سامنا ہے، یہاں جمہوریت ہے نہ آئین و قانون کی عملداری ہے۔سر براہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ملک داخلی طور پر جب مضبوط ہوتا ہے جب معیشت مضبوط ہو۔املک کسی کی ملکیت نہیں ہے یہ سب کا ہے، پاکستان کی سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر ہے، اسٹیٹ بینک کہتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں معیشت کبھی اتنی نہیں گری۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کے بعد تمام جماعتوں نیکہا دھاندلی ہوئی ہے، نوازشریف کے دو خط آئے ہیں، ایک خط مجھے لکھا ہے اور ایک شہباز شریف کو، نوازشریف نیلکھا ہے کہ مولانا نیکہا تھا ہمیں اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہیے تھا۔فضل الرحمان نے کہا کہ جو ایسی نااہل حکومت کو سہارا دے گا وہ بھی مجرم ہوگا، میرے ملک کا آئین جتنا حق دیتا ہے اتنا استعمال کرنا ہے۔سر براہ پی ڈی ایم نے کہا کہ میں نے جو حلف اٹھایا ہے میں اس کا پابند ہوں، اس صورتحال میں ہمیں اصولی سیاست کرنی ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں ملین مارچ کیے، آزادی مارچ میں ہم تنہا تھے، جلسوں کو کامیاب بنانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔