سندھ میں تبدیلی سرکار حکومت بدلنے کو تیار، فارورڈ بلاک کی کوششیں تیز
شیئر کریں
کراچی(باسط علی) منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے سپریم کورٹ میں جمع ہونے کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت شدید خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق نئے سال کے ابتدئی دس دنوں میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے سر سے وزارت اعلیٰ کا تاج کسی بھی وقت چھن سکتا ہے۔ اس ضمن میں تبدیلی کو تحریک دینے والی قوتیں تیزی سے سرگرم ہوگئی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان قوتوں کا پہلا ہدف گورنر راج کے بجائے سندھ اسمبلی میں ”اِن ہاؤس” تبدیلی ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنرراج میں اس امر کا خطرہ ہے کہ عدالتوں میں معاملہ چلا جائے اورمرکزی حکومت کے لیے ایک مستقل دردِ سر پیدا ہو۔ اس کے علاوہ گورنر راج مرکزی حکومت کے لیے تنقید کا ایک طوفان بھی لاسکتا ہے۔ چنانچہ تحریک انصاف کی مرکزی حکو مت اور” تبدیلی کے سرپرست”اس امر کو مناسب سمجھتے ہیں کہ سندھ کے اندر ایک فارورڈ بلاک قائم کرکے ان ہاؤس تبدیلی لائی جائے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق اس کے لیے بہت پہلے سے مہر قبیلے کے سردار علی گوہر مہر کو ”اشارہ” دیا جاچکا ہے جو دو ماہ قبل ہی ”سب ٹھیک ہے” کی رپورٹ بھی دے چکے ہیں۔ مگر اُنہیںتب کسی مناسب وقت کے انتظار کا کہا گیاتھا۔شاید وہ وقت آچکا ہے۔گزشتہ روز آصف علی زرداری جب گھوٹکی میں جلسے کے لیے پہنچے تو اُنہوں نے سردار علی گوہر سے ملاقات کو اپنی ترجیح اول رکھا تھا۔ مگر یہ ملاقا ت نہ ہوسکی۔ سردار علی گوہر اپنے سیاسی حریف خالد لُنڈ کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کرانے پر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور سے بہت پہلے سے ناراض بیٹھے ہیں۔ چنانچہ سردار علی گوہر کی عدم دلچسپی کے باعث گھوٹکی میں جلسہ کامیاب نہ ہوسکا اور پیپلزپارٹی کو اپنی افرادی قوت کے لیے دور کے علاقوں سے لوگ بلوانے پڑے۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری علی گوہر مہر کی ”سیاسی طاقت ” اور ”پشت پناہی” سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اسی لیے اُنہوں نے گھوٹکی پہنچنے سے قبل سردار علی گوہر مہر کو یہ پیغام پہنچایا تھا کہ وہ اُن کی حمایت کے عوض اُنہیں جو چاہیں وہ قدم اُٹھا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سردار علی گوہر مہر کے پاس اپنے پانچ ارکان سندھ اسمبلی ہیں ، مگر اُن کا اثر تقریباً تیس ارکان پر بتایا جاتا ہے۔ یہ ہندسہ سندھ حکومت کو اُتھل پتھل کرنے کے لیے کافی ہے۔ واضح رہے کہ سندھ میں تبدیلی کی باگیں تب کسی جائیں گی جب 31 دسمبر کو سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوجائے گی۔ تبدیلی کے لیے فعال قوتوں کو سپریم کورٹ کی اسی سماعت کا انتظار ہے ۔ ذرائع کے مطابق جس کے بعد آصف علی زرداری کی گرفتاری کے لیے راستا ہموار ہوسکتا ہے۔