میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سعد رفیق نے فوج کی چین آف کمانڈ کو نشانہ بنایا،سازش ہے تو ثبوت بھی ہونا چاہیئے،فوجی ترجمان

سعد رفیق نے فوج کی چین آف کمانڈ کو نشانہ بنایا،سازش ہے تو ثبوت بھی ہونا چاہیئے،فوجی ترجمان

منتظم
جمعه, ۲۹ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

راولپنڈی (بیورو رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجرل جنرل آصف غفور نے وزیر ر یلوے خواجہ سعد رفیق کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج منظم ادارہ ہے ٗبیان میں پاک فوج کی چین آف کمانڈ کو نشانہ بنایا گیا ٗایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ٗکوئی سازش ہے تو اس کا ثبوت بھی ہونا چاہیے ٗآرمی آئین کے احترام کے عزم پر قائم ہے ٗ ہرشہری بھی آئین کے دائرہ کار میں رہے اور آئین کا احترام کرے ٗحکومت ٗ ادارے اور افواج پاکستان کام کررہی ہیں ٗان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ٗمشرف کے بیان پر ان سے ہی وضاحت لی جائے ٗمیڈیا بھی اینٹی پاکستان لائن سے کچھ نہ دکھائے، کوئی بھی خبر ہو اس کی تحقیق کرلیں ٗپاک فوج نے سی پیک کی سیکیورٹی کی ضمانت دی ہے ٗ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس ہے ٗاس پر جلد مزید معلومات دوں گا ٗفاٹا اصلاحات پر بھی آرمی چیف کی وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، اب فیصلہ وزیراعظم نے لینا ہے۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 2017 میں عام شہریوں کی ہلاکتیں کم ہوگئی ہیں، ہم چاہتے ہیں ایک بھی ہلاکت نہ ہو لیکن اس کیلئے بہت سارے کام کرنے کی ضرورت ہے جو ہم کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ رد الفساد کے تحت ملک بھر میں انٹیلی جنس بیس آپریشن کیے، ضرب عضب کے تحت آپریشن ظاہری طور پر کیے گئے لیکن انٹیلی جنس بیس آپریشن نظر نہیں آتے، پورے سال ہزاروں کے قریب انٹیلی جنس بیس آپریشن کیے گئے جس سے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے جو کمانڈر کے ساتھ روابط تھے وہ ٹوٹ گئے۔انہوںنے بتایا کہ 96 فیصد آئی ڈی پی اپنے گھر جاچکے ہیں، ان کی آبادکاری پر کام ہورہا ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ جہاں آباد ہوگئے وہیں رہنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے نوجوانوں کو بیرون ملک بھیجا گیا، انہوں نے فوج میں بھی کمیشن حاصل کیا جس کی ایک بڑی تعداد ہے، فاٹا اور خیبرپختونخوا میں 800 کلو میٹر سڑک کا منصوبہ تھا جو 700 کلو میٹر سے زائد مکمل ہوچکی ہے اور باقی پر کام جاری ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 2017 میں 7 بڑے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑے گئے، خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا جن میں زیادہ تر افغانی خودکش حملہ آور ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2017 میں ماہ وار 75 سے 80 تھریٹ وارننگز کی جاری کی گئیں اور مجموعی طور پر 483 دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، دہشت گردی کے واقعات میں بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں، اس لیے جو واقعات نہیں ہوتے اس کا عوام کو علم نہیں ہوتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15 سے 16 سال میں جو کام کیا اس کا اثر موجود ہے ٗاگر اب بھی واقعات ہورہے ہیں تو دنیا کے بہت سارے ممالک بشمول یورپ تک میں ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں خوشیاں لوٹ آئی ہیں ٗ ہم نے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوتے دیکھا، انٹرنیشنل کھلاڑی بھی پاکستان آئے، ورلڈ الیون کی ٹیم پاکستان آئی اور سب سے اچھا ایونٹ میران شاہ میں پیس کپ کرایا گیا۔انہوںنے کہاکہ آپ کی حکومت ادارے اور افواج پاکستان کام کررہی ہیں ٗ ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، پاکستان کے عوام کو ہم پر بھروسہ رہنا چاہیے، میڈیا بھی اینٹی پاکستان لائن سے کچھ نہ دکھائے، کوئی بھی خبر ہو اس کی تحقیق کرلیں، ففتھ جنریشن وار پروپیگنڈے سے دور رہیں، جو پاکستان مخالف ریاستی و غیر ریاستی قوتیں ہیں وہ ملک کے خلاف متحدہ ہوسکتی ہیں اس لیے ہمیں اتحاد کو قائم رکھنا چاہیے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سی پیک صرف معاشی معاملہ نہیں، یہ پاکستان اور چین کی دو قوم کے درمیان معاشی تعلق ہے، جہاں تک فوج کا تعلق ہے ہماری ذمہ داری سی پیک کو سیکیورٹی دینا ہے، اس پر بڑے اقدامات اٹھائے ہیں، فوج نے سی پیک کی سیکیورٹی کی ضمانت دی ہے۔ایک سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دفتر خارجہ نے بھارت کو پہلے ہی بتایا تھا کہ کلبھوشن کے اہلخانہ کو سیکیورٹی چیک سے جانا پڑیگا جس طرح ہمارے ان سے تعلقات ہیں ان کو سب کچھ پہلے بتایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس ہے اس پر جلد مزید معلومات دوں گا لیکن کلبھوشن کے اہل خانہ کی ملاقات سے اس اپیل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس پر جو آرمی چیف نے فیصلہ دینا ہے وہ دیں گے۔خواجہ سعد رفیق سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسے غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سعد رفیق کابیان غیر ذمے دارانہ تھا، غیر ارادی نہیں لگتا، پاک فوج منظم ادارہ ہے، بیان میں پاک فوج کی چین آف کمانڈ کو نشانہ بنایا گیا، بیان کو تشویش سے دیکھتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھاکیونکہ اگر ایسے معاملات کو نشانہ بنایا جائیگا تو بہت سارے ارتعاش پیدا ہوں گے۔ترجمان پاک فوج نے کہاکہ کچھ ادارے ایسے ہیں جنہیں آئین بھی تحفظ دیتا ہے، آرمی آئین کے احترام کے عزم پر قائم ہے، ہرشہری بھی آئین کے دائرہ کار میں رہے اور آئین کا احترام کرے۔ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ایک سیاسی سوال ہے ٗاس پر جواب نہیں دوں گا، ملک میں سیاسی سرگرمی چل رہی ہے، ان کا اپنا دائرہ اختیار ہے ٗ آرمی کسی بھی طرح سے اس پر رد عمل نہیں دینا چاہتی ٗعوام خود دیکھیں ٗاگر کوئی سازش ہے تو اس کا ثبوت بھی ہونا چاہیے۔سابق صدر مشرف کے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کا ترجمان ہوں، مشرف کے بیان پر ان سے ہی مزید وضاحت مانگنی چاہیے کہ وہ کیا کہنا چاہتے تھے۔اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ جہاں فوج کے جنرل کے سائن ہیں وہاں کہیں نہیں لکھا کہ کوئی گارنٹی دی گئی ہے ٗ اس میں وساطت لکھا ہے، اس پر وزیراعظم نے بھی وضاحت دی ہے، گارنٹی والی کوئی بات نہیں ٗگارنٹرز پارٹی خود ہیں، جس قسم کا حساس مسئلہ تھا، وزیراعظم کی ہدایت پر اسے حل کیا گیا جب کہ دھرنے میں پیسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیئے گئے، کرائے کے لیے پیسے دیئے تو یہ کہنا کہ پیسے بانٹ رہے تھے، بال کی کھال نہ اتاریں۔افغانستان سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے فوج کی سطح پر رابطے بہت اہم ہیں، آرمی چیف کے دورے کے بعد تعلقات میں بہتری آئی ہے، ان کے ڈی جی ایم او بھی پاکستان آئے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو پاکستان کے اندر تھا وہ صاف کردیا، اس کو بہتری کی طرف جانے میں مزید وقت لگے گا جبکہ داعش کا مسئلہ افغانستان اور امریکا نے خود دیکھنا ہے ہم نے وہاں جاکر کام نہیں کرنا۔سینیٹ میں آرمی چیف کی بریفنگ سے متعلق سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آرمی چیف کا یہ اقدام تھا، ملاقات بہت اچھی تھی، ملک میں بہتری کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال ضروری ہے، ہم ملک میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر بھی آرمی چیف کی وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، اب یہ فیصلہ وزیراعظم نے لینا ہے، فاٹا میں استحکام کے لیے کچھ کاموں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جو برا کام کریگا وہ مارا جائے گا، جہاں بھی ہوگا مارا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں