آر بی او ڈی ٹو، محکمہ آبپاشی کے منصوبے کی لاگت 32 ارب سے تجاوز
شیئر کریں
(علی آزاد کیریو)وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کا آر بی او ڈی ٹو کا منصوبہ پی سی ون ریوائز ہونے کے 14 سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا، منصوبے کی لاگت 32 ارب روپے سے تجاوز کرگئی، محکمہ آبپاشی سندھ کی جانب سے 6 ارب روپے ادائیگی کے باوجود اخراجات کا ریکارڈ غائب ہوگیا، فنڈز میں خرد برد کا خدشہ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے سکھر بیراج کے سیم کے پانی کے اخراج کے لئے 70 کی دہائی میں ایم این وی ڈرین بنایا گیا جو کہ سیم کا کڑوا پانی میٹھے پانی کی جھیل منچھر میں خارج کرتا رہا، سابق پرویز مشرف کی حکومت میں سیم کے کڑوے پانی کو سمندر میں خا رج کرنے کے لئے سال 2001 میں آر بی او ڈی ٹو (رائٹ بینک آئوٹ فال ڈرین) کے نام سے وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے شروع کیا گیا اور عملدرآمد کی ذمہ داری محکمہ آبپاشی سندھ کے حوالے کی گئی، سال 2001 میں منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 14 ارب روپے لگایا گیا، سال 2005 میں 29ارب اور سال 2016 میں منصوبے کی لاگت 61 ارب
روپے کی گئی ہے لیکن 173 کلومیٹر طویل ڈرین کا تاحال منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔ آر بی او ڈی ٹو منصوبے کے اخراجات کے رکارڈ کے جائزے میں انکشاف ہوا کہ 6 ارب 2 کروڑ روپے کے اخراجات کا رکارڈ غائب ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ نے پاکستان ریلوے کو 55کروڑ، کنسلٹنٹ کو 13 کروڑ، ایف ڈبلیو او کو سال 2006سے لے کر سال 2015 تک 2 ارب 57 کروڑ، منچھر جھیل کے آر او پلانٹس پر 14 کروڑ، ری سیٹلمنٹ کے 62 کروڑ ، زمین کی خریداری کے لئے ایک ارب 90 کروڑ روپے خرچ کئے لیکن اربوں روپے کے اخراجات کا ریکارڈغائب ہے اورا علیٰ حکام کو پیش نہیں کیا گیا جس سے خدشہ ہے کہ اربوں روپے کی ادائیگی میں خرد برد کی گئی۔