میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مارشل لا کو راستہ دینے والے ججوں کا احتساب بھی ضروری ہے، سپریم کورٹ

مارشل لا کو راستہ دینے والے ججوں کا احتساب بھی ضروری ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ رشید اے رضوی صاحب! ہمیں سچ بولنا چاہئے،اگر کسی فیصلے کو ختم کرنا ہے تو اسے ہونا چاہئے،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ مارشل لا کو راستہ دینے والے ججوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 4رکنی بنچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جو ماضی میں ہو چکا اسے میں ختم نہیں کر سکتا،کیا ساوتھ افریقا میں سب کو سزا دی گئی تھی؟قوم بننا ہے تو ماضی کو دیکھ کر مستقبل کو ٹھیک کرنا ہوگا، سزااورجزااوپر بھی جائے گی،کئی بار قتل کے مجرمان بھی بچ نکلتے ہیں،وکیل آ کر بتائیں ناں آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں ہی یہاں کیوں لگی ہیں؟ جج ہی یہاں بیٹھ کر کیوں پوائنٹ آوٹ کریں؟سندھ ہائیکورٹ بارکے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل میں پرویزمشرف کے مارشل لاء کا ذکرکیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں کب تک جائیں گے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہمیں اب ماضی میں جانا چاہیے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا بالکل جائیں۔ پھر اسی مشرف نے بارہ اکتوبر کو بھی آئین توڑا۔ اسمبلیاں توڑیں۔ بارہ اکتوبر کے اقدام کو اسی عدالت نے راستہ دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وکیل بتائیں نا کہ آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں یہاں کیوں لگی ہیں؟ میڈیا بھی ذمہ دارہے ان کا بھی احتساب ہوناچاہیے۔ ہمیں تاریح سے سیکھنا چاہیے۔۔جسٹس اطہر من اللہ نیریمارکس دیے کہ تاریخ پھریہ ہے کہ جب کوئی مضبوط ہوتا ہیاس کیخلاف کوئی نہیں بولتا، جب طاقتور کمزور پڑ جاتا ہے اس کے بعد عاصمہ جیلانیوالا فیصلہ آجاتا ہے۔وکیل رشید اے رضوی نے غیرآئینی اقدامات کا جواز پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا موقف اپناتے ہوئے دلائل مکمل کیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سزا بھی برقرار رکھیں اور سب کو پینشن اور مراعات بھی ملتی رہیں یہ نہیں ہوگا۔ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی استدعا پر سماعت دس جنوری تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں