ایم کیوایم رہنما پارٹی پراپرٹیز اونے پونے ٹھکانے لگانے لگے
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما پارٹی کی زیر ملکیت مختلف پراپرٹیز فروخت کرنے لگے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق خدمت خلق فاونڈیشن کے مختلف پلاٹس خاموشی سے ٹھکانے لگانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس عمل کی کڑی نگرانی شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خدمت خلق فاونڈیشن (کے کے ایف) کی پراپرٹیز فروخت کرنے والے نئی پراپرٹیز کا قبضہ لینے کے لیے متحرک ہوگئے ۔ملتان کی پراپرٹی پہلے ہی فروخت کی جا چکی ہے جس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی شکایت پر ایف آئی اے نے کارروائی شروع کی تھی۔ موثق ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں ایم کیو ایم کے رہنما رؤف کے نام پر اورنگی میں کے کے ایف کے لیے پراپرٹی لی گئی تھی جو سکس ایل میں واقع تھی۔ انتہائی خاموشی سے 160گز جگہ پر مشتمل یہ جگہ فروخت کردی گئی۔ ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق، کے کے ایف کے ذمہ داران میں شامل ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ زمینوں کے حوالے سے کراچی کے مختلف علاقوں میں انفرادی جگہ لے کر ،کے کے ایف کی ظاہر کرکے انفرادی لیز پر خرید و فروخت کا کام بھی جاری ہے ۔ جبکہ لندن کی پراپرٹیز پر گھات لگائے امین الحق، وسیم اختر اور فاروق ستار، ندیم نصرت، واسع جلیل و دیگر کے ساتھ مل کر اب نیا منصوبہ بنا رہے ہیں۔جرأت کو معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں بھی کے کے ایف کا ریکارڈ مشکوک ثابت ہو رہاہے ۔ ذرائع کے مطابق نئے فارمولے کے تحت ایک نئے گروپ کو اس آڑ میں تشکیل دیا جا رہا ہے ۔ نئے انتخابات سے پہلے مختلف لابیز کے زیر سایہ ایک نئے گروپ کے قیام کا اعلان بھی متوقع ہے ۔ جبکہ کے کے ایف کی پراپرٹیز سے رقوم حاصل کرنے کے لیے بہادر آباد گروپ اور پی آئی بی میں قربتیں بڑھ رہی ہیں۔ ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق اُن کی تحقیقات میں کے ایم سی کے بارہ اور کے ڈی اے کے دو درجن سے زائد پلاٹس پر کے کے ایف کے دفاتر ہیں۔ جبکہ بہادر آباد میں قائم مرکز بھی کے کے ایف کے ریکارڈ میں ایک مردہ خانہ کی جگہ ہے ۔اطلاعات کے مطابق کے کے ایف کے نام پر قائم کچھ دفتروں میں تعمیراتی کام بھی جاری ہے ۔ ایک طرف ایم کیو ایم پاکستان لندن کی پراپرٹیز کی جنگ لڑ رہی ہے دوسری جانب کراچی اور پاکستان کے دوسرے شہروں میں پراپرٹیزفروخت کا عمل جا ری ہے۔ایم کیوایم پاکستان کے مختلف رہنما کے کے ایف کی جن زمینوں کو فروخت کرنے کے مرتکب ہیں وہ سب رفاہی اور فلاحی مقاصد کے لیے حاصل کی گئیںمگر اب ان زمینوں کو مختلف لوگوں کے ہاتھوں سے ذاتی مفادات کے تحت کاروباری مقاصد سے خرید وفروخت کیا جارہا ہے۔