میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حدیبیہ کیس کا تمام ریکارڈ طلب، نیب سنجیدگی ریفرنسز جلد نمٹائے، سپریم کورٹ

حدیبیہ کیس کا تمام ریکارڈ طلب، نیب سنجیدگی ریفرنسز جلد نمٹائے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) شریف فیملی کے گرد گھیرا تنگ، حدیبیہ کیس کا تمام ریکارڈ طلب، سپریم کورٹ کا نیب کو سنجیدگی دکھانے، ریفرنسز جلد نمٹانے کا حکم، احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب سے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے احتساب عدالت کی کورٹ ڈائری اور اس وقت کے چیئرمین نیب کی تقرری کا طریق کار طلب کرلیا، جبکہ فاضل عدالت نے رجسٹرار آفس سے والیم 8 اور والیم 8 اے بھی منگوالیا۔گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل بنچ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ حدیبیہ ریفرنس کی دستاویزات کہاں ہیں؟ ، اصل ریفرنس ہمارے لیے متعلقہ ہے۔جس پر خصوصی پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہا کہ ہائیکورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر ریفرنس خارج کیا تاہم عدالت کہے تو ریفرنس کی دستاویزات فائل کردیتے ہیں۔جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ جب ریفرنس ہی سامنے نہیں تو کیا سنیں؟اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ پٹیشن کیا ہے؟ سنائیں پھر دیکھتے ہیں۔جس کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کو پٹیشن پڑھ کر سنائی۔جسٹس فائز عیسی نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ نے حدیبیہ ریفرنس کس بنیاد پر فائل کیا؟پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ حدیبیہ ریفرنس آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ حدیبیہ پیپرملز سے متعلق ریفرنس کی بات جے آئی ٹی کے کس والیم میں کی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ والیم 8 میں حدیبیہ پیپرزملز ریفرنس کے بارے سفارشات دی گئی ہیں جس پر عدالت نے رجسٹرار آفس سے والیم 8 اور والیم 8 اے منگوالیا۔جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ حدیبیہ پیپرزمل کے اصل ریفرنس کی دستاویزات دیکھناچاہتے ہیں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر عمران الحق کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے لیے اکنامک ریفارمز ایکٹ کا سہارا لیاگیا اور منی لانڈرنگ کے لیے جعلی فارن کرنسی اکائونٹ کھولے گئے جبکہ ملزمان کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے کارروائی روک دی گئی تھی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کسی کوجبری طورپر باہر بھیجنا یا کسی کاعدالت سے فرارہونا مختلف چیزیں ہیں ،کس کے حکم پر نواز شریف کو باہر بھیجا گیا تھا؟، وکیل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کو اس وقت کے چیف ایگزیکٹو پرویزمشرف کے حکم پر باہر بھیجا گیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا کیس یہ ہے کہ اثرورسوخ استعمال کرکے کیس ختم کرایا گیا۔ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ جب یہ ریفرنس بنا تب اقتدار میں کون تھا؟ جب نوازشریف ملک میں واپس آئے تب اقتدار کس کا تھا؟ نواز شریف کے ملک واپس آنے کے بعد یہ ریفرنس دوبارہ کھولنے میں کتناوقت لگا؟ اور ریفرنس فائل ہونے کے کتنے عرصے بعد اقتدار ملا؟جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریفرنس کھولنے میں لگ بھگ 9 ماہ لگے عدالت نے نیب کی جانب سے دستاویزات پیش کرنے کیلئے 4 ہفتوں کی مہلت کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ کیس میں سنجیدگی دکھائیں، سپریم کورٹ نے خاص بینچ بنایاہے ،سارا ریکارڈ آپ کے پاس ہونا چاہیے تھا نیب پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ سے وقت دینے کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت عظمی ٰنے کیس کی سماعت 11 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ احتساب عدالت نے شریف خاندان کیخلاف دائر ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق درخواست کا فیصلہ سامنے آنے تک ملتوی کرنے کی درخواست کو منظور کر لی جس کے بعد سماعت4دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رو برو تین ریفرنسز کی سماعت ہوئی جس کیلئے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود نہ تھے۔اس موقع پر نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت کے پوچھنے پر بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اس لئے وہ پیش نہیں ہو سکتے۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین ریفرنسز یکجا کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ ہے جو اسی ہفتے آنے کا امکان ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کنفیوژن سے بچنے کیلئے مختصرحکم نہیں دیا،استدعا ہے کہ سماعت 4دسمبر تک ملتوی کردی جائے نیب کے افسر نے کہا کہ عدالت نے یہ نہیں کہا کہ کب فیصلہ سنائیں گے، ہو سکتا ہے دو ماہ میں بھی فیصلہ نہ آئے۔فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ نے تینوں ریفرنسز میں ایک فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے متبادل استدعا بھی کی ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز ہی یکجا کر دیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں