میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فواد چودھری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کرنا چھوڑیں،مفتی منیب الرحمن

فواد چودھری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کرنا چھوڑیں،مفتی منیب الرحمن

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۹ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

معروف عالم دین اور پاکستان رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ ناموسِ رسالت مآبﷺ کا حوالہ حساس ہے، فواد چودھری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کر رہے ہیں، جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں، یہ عمرانی اقتدار کی کشتی سے سب سے پہلے چھلانگ لگانے والوں میں ہوں گے، شیخ رشید کو معلوم ہونا چاہیے کہ جانثارانِ مصطفی تمہاری طرح نہیں ہیں کہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گلی میں گم ہوجائیں، وہ سینہ تان کر میدانِ عمل میں کھڑے ہیں، ان کے جذبہ حب الوطنی اور دینی حمیت کو مت للکارو۔جمعرات کو جاری بیان میں مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ انڈیا کے دلال وہ ہوسکتے ہیں جن کے آباواجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریزوں کے کرائے کے سپاہی کا کردار ادا کر کے جاگیریں لیں۔انہوں نے کہاکہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو تحریک لبیک پاکستان کا نام لیتے ہوئے شرم آنی چاہیے، یہ لوگ مسلسل جھوٹ بولتے چلے جارہے ہیں، وزیر داخلہ اوروزیر مذہبی امور تحریری معاہدے کر کے ان سے پھر جاتے رہے ہیں،اب ان پر کسی کو اعتبار نہیں رہا۔مفتی منیب الرحمن نے وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ کیاکہ شاہ محمود قریشی،اسد عمراورپرویز خٹک پر مشتمل سنجیدہ افراد کے ذریعے مذاکرات کریں اور تحریک لبیک پاکستان کے امیر سمیت سارے قائدین کو رہا کر کے باوقار انداز میں ایک جگہ یکجا کریں۔انہوں نے کہاکہ رینجرز کی تعیناتی سے اشتعال پھیلے گا، پی ٹی آئی کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے ، جب وہ یوٹیلیٹی بل جلارہے تھے، لوگوں کو ترغیب دے رہے تھے کہ ریاست کو ٹیکس نہ دیں،پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر چڑھائی کر رہے تھے تو کیاوہ اس وقت مودی کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے، بھارت کے ایجنٹ تھے۔انہوں نے کہاکہ لگتا ہے اس حکومت کی کوئی قیادت ہے ، نہ کوئی منظم پالیسی اور نہ ہی کوئی سمت ہے،ہر ایک شتر بے مہار ہے۔مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ مذہبی قوتوں کو سیاسی جماعتوں پر قیاس کرنا خود فریبی ثابت ہوگا، آپ زیادہ سے زیادہ کسی کو موت سے ڈرا سکتے ہیں اور جو ناموسِ رسالت پر گردن کٹانا اپنی آرزو بنالے، اسے کس بات سے ڈرا گے۔انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس معاملے سے بے تدبیری اور عاقبت نا اندیشی سے نمٹا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ، داخلی انتشار بڑھے گا ، ملک پہلے ہی معاشی وسیاسی عدمِ استحکام اور عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں