کلبھوشن کی فیملی کو ملاقات کی اجازت ملی،مگر مجھے نہیں،شہبازشریف
شیئر کریں
احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کردی ، شہباز شریف نے عدالت میں پہلی نیلامی کیلئے ہونے والی میٹنگ کے منٹس اور پنجاب پبلک پارٹنرشپ کی دستاویزات عدالت میں پیش کردیں ،۔نیب پراسکیوٹر کی جانب سے احتساب عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی تھی۔ پیر کو مسلم لیگ (ن ) کے صدر شہباز شریف کا ریمانڈ 30 اکتوبر کو ختم ہونا تھا، تاہم لاہور میں مقامی تعطیل کی وجہ سے انہیں ایک دن قبل ہی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا،شہباز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت لایا گیا۔اس موقع پر لیگی رہنما اور سابق وزیر مملکت مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں، تاہم انہیں اور دیگر کارکنوں کو احتساب عدالت کے احاطے میں جانے سے روک دیا۔
احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔اس دوران لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی اور پولیس نے لیگی کارکنوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ان کے ہمراہ پیش ہوئے ، جبکہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی عدالت میں موجود تھے ۔شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں دستاویزات کا جائزہ لیا اور اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے ۔سابق وزیراعلی پنجاب نے عدالت کے روبرو کہا کہ انہیں جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا اور نیب حکام انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بلڈ کینسر ہے ، لیکن ان کا چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا۔انہوں نے عدالت کے روبرو کہا، میں موت کے منہ سے واپس آیا، اللہ بہت بڑا ہے اس نے مجھے صحت دی، میں نے ایک ہفتہ پہلے نیب سے درخواست کی کہ میرا خون کا ٹیسٹ کرائیں، میں نے بار بار یاددہانی کرائی، لیکن مجھے بتایا گیا کہ ہم نے اوپر بتا دیا ہے ، جب حکم آئے گا تو بتادیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میری ضرورت ہے کہ میں ڈاکٹر سے مکمل چیک اپ کراتا رہوں ۔سابق وزیراعلی پنجاب نے مزید کہا کہ انہیں فیملی سے ملاقات بھی نہیں کرنے دی جا رہی،دشمن ملک بھارت کے ایجنٹ کلبھوشن کو فیملی سے ملاقات کی اجازت ملی، لیکن مجھے فیملی سے ہفتہ وار ملاقات بھی کرنے نہیں دی جارہی۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ مجھے اللہ نے پوتا عطا کیا ہے ، جس پر میں شکرگزار ہوں ۔اس موقع پر نیب کے وکیل نے اعتراض کیا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں انسان ہوں، ایک پاکستانی ہوں، لوگوں کواپنی رائے بیان کرنے دیں ۔سابق وزیراعلی پنجاب نے مزید کہا کہ اللہ تعالی کی عدالت سب سے بڑی ہے ، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے حقوق ہیں جو مجھے نہیں دیئے جارہے ، میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ، لیکن یہ وقت انشا اللہ گزر جائیگا۔دوران سماعت شہباز شریف نے جج کے سامنے ایک شعر کا مصرع ”یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں” بھی پڑھا۔اس موقع پر نیب وکیل نے اعتراض کیا کہ ‘شہباز شریف اپنے خلاف الزامات کا خود عدالت میں جواب د یا۔تاہم نیب وکیل کے بار بار بولنے پر احتساب عدالت کے جج نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ آپ کھل کر بات کریں ۔شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کامران کیانی کا راز قومی اسمبلی میں کھول دیا، میں عدالت میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا ۔شہباز شریف نے عدالت میں پہلی نیلامی کے لیے ہونے والی میٹنگ کے منٹس بھی عدالت میں پیش کردیئے اور کہا کہ دسمبر 2013 سے اکتوبر 2014 تک کی کارروائی ہے اور میں 27فروی 2014 کے منٹس پڑھ کر سنا رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا پچھلی مرتبہ بھی کہا تھا کہ میں نے پہلی بڈنگ کینسل نہیں کی، دسمبر 2014 میں دوبارہ بڈنگ ہوئی جو پی ایل ڈی سی نے کی، میں نے کامران کیانی کا ٹھیکہ کینسل کیا، 50 بڈز آئیں میں نے سپورٹ کیا اور علاؤالدین کی تعریف کی ۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے ریمانڈ میں بھی نیب نے دوسری بڈنگ کی بات کی تھی، پھر انہوں نے ڈنڈی ماری اور عدالت کو غلط بتایا ۔سابق وزیراعلی پنجاب نے پنجاب پبلک پارٹنرشپ کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کردی اور کہا کہ میں نے 25 دن میں صاف پانی اور آشیانہ سکیم میں سب الزامات کلئیر کردیئے ۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ‘شہباز شریف غلط بات کررہے ہیں، وہ 2 مرتبہ وزیراعلی پنجاب رہ چکے ہیں ۔تاہم شہباز شریف نے کہا کہ یہ غلط بات کر رہے ہیں، میں تین مرتبہ وزیراعلی پنجاب رہ چکا ہوں۔نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کو جواب دینے کی بجائے سوال کرنے کی عادت ہے ۔دوران سماعت ایک خاتون وکیل شہبازشریف کے حق میں بول پڑیں۔جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتہ ہے آپ بھی یہاں موجودہیں ، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے ۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرنے کی استدعا کی۔
وکیل نیب نے مزید استدعا کی کہ شہباز شریف کے قومی اسمبلی اجلاس کے سلسلے میں پروڈکشن آرڈر جاری ہوچکے ہیں، لہذا عدالت شہباز شریف کاراہداری ریمانڈ بھی منظور کرے ۔تاہم شہبازشریف کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب کی درخواست کی مخالفت کردی۔وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع نہیں ہونی چاہیے ۔جس کے بعد احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، تاہم کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کو مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔دوسری جانب عدالت نے شہباز شریف کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔دوران سماعت شہباز شریف کے وکلا اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز نے احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی انتظامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔وکلا نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر کرفیو لگا دیا گیا اور ہمیں تک اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔