میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
12سال کی عمر میں نشہ کر نا شروع کر دیا

12سال کی عمر میں نشہ کر نا شروع کر دیا

منتظم
هفته, ۲۹ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mubin-akhter

سچی کہانی فرضی نام کے ساتھ
ڈاکٹرسیدمبین اختر
خالد کو ان کے رشتے کے بھائی نفسیاتی علاج کیلئے بلوچستان کے شہر تربت سے لے کر آتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ۳۱سال سے یہ مختلف قسم کا نشہ کر رہے ہیں۔نشہ کی ابتداءسگریٹ سے کی،پھر گٹکا بھی کھانے لگے،اس کے بعد چرس شروع کر دی ۔اور اب گزشتہ کئی سال سے زیادہ شدید نشہ کی عادت ہوگئی۔آج کل جو نشہ استعمال کر رہے ہیں اس کا نام یہ تریاق بتاتے ہیں۔اگر نشہ نہ ملے تو پورے جسم میں شدید درد ہوتا ہے ،نا ک سے پانی آتا ہے،دستوں کی شکایت ہوجاتی ہے،دماغ سن ہوجاتا ہے،نیند نہیں آتی ،بے چینی ہوتی ہے،غصہ بڑھ جاتا ہے،آج ہسپتال آنے سے قبل بھی انہوں نے نشہ کیا۔
اپنی ذہنی کیفیت بیان کر تے ہوئے انہوں نے بتایا اداسی اور مایوسی ہوتی ہے، کبھی کبھی رونے کو دل چاہتا ہے،خودکشی کا خیال بھی آتاہے، یہ سوچتے ہیں کہ کوئی مجھے مار دے ،رات رات بھرجاگتے ہیں ،نیند کی دوا کھانے کے بعد بھی نیند نہیں آتی،نہ ہی بھوک لگتی ہے بمشکل ایک روٹی کھاتے ہیں۔
بھائی نے بتایا کہ خالد لوگوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ،کسی کو گفتگو کر تے دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف باتیں ہورہی ہیں اور سب مل کر ان کو نقصان پہنچا نا چاہتے ہیں۔کبھی یونہی بد بو کا احساس ہوتا ہے اور بعض اوقات خوشبو محسوس ہوتی ہے۔خالد نے بتایا کہ اس وقت ان کی عمر ۰۲سال ہے ۔اس وقت جب یہ گیارہ بارہ سال کے ہوں گے انہوں نے نشہ کر نا شروع کر دیا تھا۔آج کل روزانہ دو سے تین پیکٹ سگریٹ پیتے ہیں اور ساتھ ہی شدید نشہ بھی کر تے ہیں۔
یہ خیال بھی آتا ہے کہ لوگ میری جان کے دشمن ہیں ،غیبی آوازیں بھی آتی ہیں۔ کم عمر تھے کہ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے بجلی کے کھمبے سے ٹکرا گئے اس وقت ان کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی۔15منٹ تک بے ہوش رہے پھر ٹھیک ہوگئے۔
جب بڑے ہوئے تو والد کے ساتھ کھیتی باڑی میں مدد کر نے لگے ،تعلیم حاصل نہ کی ۲۲سال کی عمر میں دور کے رشتہ داروںمیں شادی ہوگئی ۔دو بیٹیاں بھی ہیں ۔ایک ڈیڑھ سال کی اور دوسری چھ ماہ کی ہے۔بیوی سے تعلقات خراب رہتے ہیں کیونکہ یہ غصہ کے بہت تیز ہیںاور کوئی کام دھندا نہیں کرتے،بے روزگاری سے بیوی بچے متاثر تھے۔
خالد کے خاندان میں بھی ذہنی مرض تھا۔ان کے ماموں زاد اور خالہ زاد بھائی ذہنی مرض کا شکار رہ چکے تھے۔ان دونوں کا علاج کراچی نفسیاتی ہسپتال میں ہی ہوا۔تفصیل سے گفتگو اور ضروری طبی معائنہ کے بعد انہیں ادویات تجویز کی گئیں ۔کیونکہ ان کو نشہ کی عادت کے ساتھ ذہنی مرض بھی تھا۔اکثر اوقات نشہ کا شکار لوگ یاسیت (Depression)اور بعض اوقات شدید یاسیت (Psychotic Depression)کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس کے علاوہ مالیخولیا (Schizophrenia) کا بھی شکار ہوجاتے ہیں جس میں ان کو مختلف طرح کی آوازیں سنائی دیتی تھیں بلا وجہ خوشبو اور بد بو بی آتی تھی ۔
دوسری مرتبہ جب یہ ہسپتال آئے تو ان کی ہر شکایت میں کمی ہوئی اور اب طبیعت پہلے سے بہتر ہے۔حالانکہ نشہ کی اتنی پرانی عادت چھڑوانا آسان نہیں لیکن جب مریض خود نشہ چھوڑ نا چاہےے تواُس کیلئے یہ مشکل کام ماہرین نفسیات کی مدد سے آسان ہوسکتا ہے۔شدید نشوں کا شکار بہت سے لوگ بھی اس سے نجات حاصل کر نے کے خواہش مند ہوتے ہیں،لیکن جب وہ خود سے انہیں ترک کر نا چاہتے ہیں تو جسمانی اور ذہنی تکالیف سے مجبور ہو کر دوبارہ نشہ کر لیتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں علاج اور علاج کے بعد ضروری احتیاطی تدابیر نشہ چھڑوانے میں بے حدمدد گار ہوتی ہیں۔
نشے کے مریضوں کا کامیاب علاج ہسپتال میں داخل کر وا کے ہی ممکن ہوتا ہے۔کیونکہ اس دوران مریضوں کو ماہر ین نفسیات کی خدمات اور ماہرین سماجی مسائل کے مشورے اور مسائل کے حل کے سلسلے میں ضروری رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔نشہ کا شکار بہت سے مایوس نوجوان کراچی نفسیاتی ہسپتال سے اپنا نفسیاتی علاج کر وا کر مطمئن زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اپنے مسائل اور ذہنی امراض کے لئے مندرجہ ذیل پتہ پر خط لکھیں:کراچی نفسیاتی ہسپتال ،ناظم آباد نمبر3، کراچی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں