کرپٹ ملازم کو فشریزکے ڈائریکٹرکااضافی چارج دیدیا گیا
شیئر کریں
محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے اتھارٹی کے ملازم نذیر کلہوڑو کو غیر قانونی طور پر ڈائریکٹر جنرل کا اضافی چارج دے دیا،کرپشن الزامات کا سامنے کرنے والے نذیر کلہوڑو سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کو دھوکا دے کر لائیو اسٹاک میں تعینات ہوئے اور معطل بھی ہوئے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے ماتحت سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل گریڈ 20 کے افسر ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کو ڈائریکٹر جنرل (لائیواسٹاک) کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے،گریڈ 19 کے افسرڈائریکٹر اینیمل بریڈنگ ڈاکٹر مظفر علی وگھیو کے پاس ڈی جی لائیو اسٹاک کا اضافی چارج تھا اور ڈاکٹر مظفر وگھیو سے اضافی چارج واپس لے کر ڈاکٹر نذیر کلہوڑو کودیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نذیر کلہوڑو محکمہ لائیو اسٹاک کے ماتحت سندھ پولٹری ویکسین اتھارٹی میں سال 2009 میں تعینات ہوئے اور وہ کیڈر افسر نہیں، لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر نذیر کلہوڑو ڈی جی (سیاہ) تعینات ہیں اور اب ڈی جی لائیواسٹاک کا اضافی چارج دیا گیا ہے،جبکہ ڈائریکٹر جنرل کی ریگولر پوسٹ پر افسرکو اضافی چارج دیا گیا ۔ ڈاکٹر نذیر کلہوڑو سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں لیکچرار تھے اور یونیوسٹی کے خرچے پر پی ایچ ڈی کرنے جرمنی چلے گئے ، پی ایچ ڈی میں یہ شرط تھی کہ وہ واپس آنے کے بعد 5 سال یونیورسٹی میں خدمات سرانجام دیں گے۔ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام جوائن کرنے کے بجائے سندھ پولٹری ویکسین اتھارٹی میں ملازمت اختیار کرلی اور یونیورسٹی کو دھوکا دیا۔محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے سندھ پولٹری ویکسین سینٹرکو بعد میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ میں تبدیل کردیا اورڈاکٹر نذیر کلہوڑو کو ڈی جی تعینات کیا گیا۔