میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ پولیس کی امن و امان میں مسلسل ناکامی ،بااثر پولیس افسران کی ہولناک کرپشن کا شاخسانہ

سندھ پولیس کی امن و امان میں مسلسل ناکامی ،بااثر پولیس افسران کی ہولناک کرپشن کا شاخسانہ

ویب ڈیسک
منگل, ۲۹ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

سندھ پولیس کی امن و امان میں مسلسل ناکامی ڈکیتی راہزنی ، اغوا برائے تاوان میں تشویشناک حد تک اضافے اور سہولیات کی عدم فراہمی میں چند اعلیٰ اور بااثر پولیس افسران کی ہولناک کرپشن کا شاخسانہ نکلی،سندھ بھر کے تھانوں کے نام پر سالانہ بنیادوں پر جاری ہونے والا اربوں روپے کا بجٹ چند پولیس افسران کی جانب سے مسلسل اور دھڑلے سے ہڑپ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے سندھ پولیس کے اہم ذرائع سے "جرأت ” کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے پولیس کی ضروریات اور سہولیات کیلئے سالانہ اربوں روپے کا بجٹ سندھ پولیس کو جاری کیا جاتا ہے جو بعدازاں منصفانہ طریقے سے سندھ بھر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو تقسیم کرنے کی ذمہ داری آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جیز کی ہے ذرائع کے مطابق مذکورہ بجٹ حکومت سندھ سے وصول تو کیا جارہا ہے تاہم پر اسرار طور پر اسکی دیانتداری سے ترسیل نہیں کی جارہی ذرائع کے مطابق تھانوں کی سطح پر بجٹ کی ترسیل ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز آفس سے ہوتی تھی تمام تھانیدار اپنے تھانے کا ماہانہ بجٹ باقاعدگی سے تیار کرکے ہیڈ محرر کی معرفت مذکورہ افسران کے دفاتر پہنچانے کے پابند تھے تاہم رقم کی وصولی سے قاصر تھے ذرائع کے مطابق سابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اپنی بطور ایڈیشنل آئی جی کراچی تعیناتی کے دوران ڈی ڈی او پاور تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو منتقل کردی تھی ڈی ڈی او پاور کی ایس ایچ اوز کو منتقلی کے بعد باقاعدہ طور پر سینٹرل پولیس آفس میں فنانس ڈیپارٹمنٹ کا وجود عمل میں لایا گیا اور باقاعدہ طور پر افسران کو تربیت بھی دی گئی مذکورہ ڈیپارٹمنٹ تاحال ناصرف قائم ہے بلکہ تنخواہوں سمیت دیگر مراعات بھی سمیٹ رہا ہے ذرائع کے مطابق ڈی ڈی او پاور ایس ایچ اوز کو ملنے کے بعد ہر تھانے کے حصے میں آنے والی رقم متعلقہ ایس ایچ او کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کی جاتی تھی دلچسپ امر یہ ہے کہ بجٹ کی رقم ایس ایچ کو وصول تو ہوتی تھی تاہم انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی بلکہ اکاونٹ میں آنے والی رقم واپس ڈسٹرکٹ ایس ایس پی کے دفتر میں باقاعدہ اور فوری طور پر انتہائی دیانت داری سے واپس جمع کرانے کے سخت احکامات تھے ذرائع کے مطابق بدترین خردبرد اور فنڈز کی متعلقہ تھانوں کو عدم فراہمی نے محکمہ پولیس کو لاچار اور معذور کرکے رکھ دیا تھانوں کے دفتری اخراجات ، پیڑول اور ڈیزل کی مناسب مقدار میں عدم فراہمی کے علاوہ پولیس موبائلوں کی مینٹینس اور دیگر ضروری اخراجات کے حصول کیلئے ایس ایچ اوز سمیت تھانوں میں تعینات پولیس افسران اور اہلکاروں کو خود وسائل پیدا کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے جسکے باعث محکمہ پولیس میں لاقانیت اور رشوت وصولی پولیس کی مجبوری اور ضرورت بن گئی ہے بعد ازاں ایس ایچ اوز دیگر پولیس افسران اور اہلکاروں نے تھانے کی ضروریات کے ساتھ ساتھ بہتی گنگا میں غوطے لگاتے ہوئے اپنی ضروریات کا حصول بھی نوکری اور زندگی کا حصّہ بنا لیا ذرائع کے مطابق مذکورہ اقدامات اور روایت سے کراچی سمیت سندھ بھر میں مختلف جرائم اور گھناونے دھندوں کا اضافہ ہوا ایک جانب رینکر افسران نے مجبوراً رشوت کا طوق اپنے گلے میں ڈال کر بدنامی خریدی تو دوسری جانب چند اعلیٰ اور بااثر پولیس افسران اربوں روپے کے فنڈز ہڑپ کرنے کے باوجود دیانت داری کے تمغے سجائے فخریہ انداز میں ایس ایچ اوز اور دیگر چھوٹے پولیس اہلکاروں کی قسمت کے فیصلے کرنے پر قادر رہے ذرائع کے مطابق سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی ذاتی کاوشوں سے سندھ پولیس کے فنڈز کا کچھ حصہ جو ذرائع آٹے میں نمک کے برابر قرار دے رہے ہیں نچلی سطح کے افسران کو فراہم کیا گیا جو پولیس کے نظام کو قدرے بہتر کرنے کیلئے استعمال ہوا اس دوران پولیس کو موٹر سائیکل اور موبائلیں فراہم کرنے کے علاوہ بعض تھانوں کی تزئین و آرائش پر خرچ ہوئے جبکہ مختلف تھانوں میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ماضی میں (KPO ) کراچی پولیس آفس پر المناک اور بدترین دہشت گردانہ حملے کے بعد حساس اداروں کی رپورٹ میں کراچی کے بعض تھانوں ، پولیس لائین اور پولیس کواٹرز پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا اس دوران سندھ حکومت نے فوری طور پر سندھ پولیس کو بھاری فنڈز جاری کیے جو ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی موجودگی میں ہڑپ کر لئیے گئے ذرائع کے مطابق سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کے بعد تعینات ہونے والے موجودہ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی ڈی ڈی او پاورز ایس ایچ اوز سے لیکر متعلقہ ایس ایس پی آفس کے حوالے کر دئیے جاوید عالم اوڈھو کی طاقت اور بااثر ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غلام نبی میمن کے اقدامات کو ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے جب پاؤں تلے روندا اس وقت غلام نبی میمن آئی جی سندھ تعینات تھے ذرائع کی جانب سے ” جرات ” کو فراہم کی گئی معلومات کے مطابق شہر قائد میں کم و بیش 108 تھانے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اگر سندھ حکومت کی جانب سے جاری فنڈز کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے تو ڈیڑھ کروڑ روپے سالانہ پر ہر تھانے کو بجٹ کی صورت میں ملیں گے اور کرپشن،چوربازاری اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی بھی پولیس کے گلے کا طوق نہیں بنے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں