میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 480 روپے فی کلو تک پہنچ گئی

کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 480 روپے فی کلو تک پہنچ گئی

جرات ڈیسک
پیر, ۲۹ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے فصلوں کی تباہی اور منڈیوں میں سپلائی کم ہونے کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 480 روپے ہوگئی جبکہ پیاز کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں اورسیلاب کی وجہ سے پیاز اور ٹماٹر قیمتوں میں 60 سے 90 روپے فی کلو اضافے سے ان کی قیمت 110 اور 150 روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔ایک صارف نے بتایا کہ گلشن اقبال کے معروف سْپر اسٹور میں ایک کلو ٹماٹر 480 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔رواں سال جولائی کے بعد سے بلوچستان اور سندھ میں تیز بارش اور سیلاب کی وجہ سے سڑکوں کی بدحالی کے باعث فصلیں تباہ ہونے سے منڈیوں میں سپلائی کم ہوئی ہے۔دونوں صوبوں میں سیلابی صورتحال کے باعث سپلائی میں کمی کے باعث آنے والے دنوں میں سبزیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔خوردہ فروش بھی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرانے اسٹاک کو دگنے دام میں فروخت کررہے ہیں۔حالیہ مہنگائی نے صارفین کو بھی شدید متاثر کیا ہے جو آنے والے دنوں میں سبزیوں بالخصوص پیاز اور ٹماٹر کی شدید قلت کے خوف سے قیمتوں میں مزید اضافے سے پریشان ہیں۔روز مرہ کی مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے کئی صارفین نے اپنی روزمرہ کی خریداری بھی کم کردی ہے، ایسے میں صرف آلو ہی 60 سے 50 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جو عوام کی قوت خرید کی دسترس میں ہے۔شملہ مرچ 320 روپے فی کلو، لوکی 200 روپے فی کلو اور تورائی 160 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہیں جبکہ گوبی کی قیمت 240 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، اس کے علاوہ کھیرے 200 روپے فی کلو ، ہرا دھنیا اور پودینا کی ایک گڈی 30 روپے جبکہ بھنڈی کی قیمت 250 سے 320 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی سپرہائی وے کے صدر حاجی شاہجہان نے بتایا کہ بلوچستان میں ٹماٹر اور پیاز کی آمد 10 فیصد تک محدود ہو گئی ہے جبکہ فصلوں کو پہنچنے والے نقصان، سیلابی پانی کھڑا ہونے اور بلوچستان سے کراچی جانے والی سڑکوں کو پہنچنے والے بھاری نقصان کی وجہ سے سندھ میں صرف 30 فیصد اشیا ہول سیل مارکیٹ میں پہنچ رہی ہیں۔ ضلع سوراب کی یونین کونسل مارہ کے ایک کاشتکار عبدالحمید نے دعویٰ کیا کہ صرف 10 فیصد پیاز اور ٹماٹر کراچی پہنچ رہے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کاشتکاروں کی 90 فیصد فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔انہوںنے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے کاشتکاروں کے مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔عبدالحمید نے کہاکہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے ہمیں کوئی مدد نہیں ملی’، یوریا اور ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) یوریا بیگ کی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 50 کلو گرام کے تھیلے بالترتیب 2400 اور 12ہزار روپے میں فروخت ہورہے ہیں جو پچھلے سال بالترتیب 1780 اور 6ہزار روپے میں فروخت ہورہے تھے، اضافے کی بڑی وجہ مزدوری اور سامان کے نقل و حمل میں ریکارڈ اضافہ ہے۔سندھ کے نگرپارکر اور ٹنڈو اللہ یار میں سبزیوں کے کاشتکار وکی جے پال نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب نے سندھ کے علاقوں میں سبزیوں کی 75 فیصد فصلیں تباہ کر دی ہیں اور صرف 25 فیصد باقی رہ گئی ہیں جنہیں کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار بہت سے علاقوں میں زمین کے خشک ہونے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد ان کے گھروں کی تعمیر نو کی کوششیں کی جائیں گی۔پیاز اور ٹماٹر کی نئی فصل عموماً ستمبر سے اکتوبر میں آتی ہے تاہم کئی کاشتکار نئے بیج اگانے کی دوبارہ کوشش کر رہے ہیں لیکن اس میں بھی تاخیر کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کسی بھی سنگین غذائی بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں