سندھ میں نکاسی آب نہ ہونے سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خدشہ
شیئر کریں
آلودگی اور صفائی کا انتظام نہ ہونے پراگست میں ملیریا کے 11 سو ،ڈینگی کے ایک ہزارکیسز سامنے آئے ہیں
حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات اور متعلقہ ادارے نکاسی آب و ریلیف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے
کراچی ( رپورٹ: مسرور کھوڑو ) سندھ بھر میں برساتوں کے بعد نکاسی آب نہ ہونے کہ باعث امراض جلد سمیت مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ، جمع ہوئے برساتی پانی، آلودگی اور صفائی کا انتظام نہ ہونے پر رواں ماہ اگست میں ملیریا کے 11 سو اور ڈینگی کے ایک ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں، حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات اور متعلقہ ادارے نکاسی آب و ریلیف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں مسلسل برساتوں کے بعد حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد ڈویزن کے تمام شہری اور دیہاتی علاقوں میں ڈرینیج کے ناقص نظام اور نکاسی آب نہ ہونے کے باعث پانی جمع ہوگیا ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ عزیت و مشکلاتوں کا شکار ہوگئے ہیں، لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں لیکن محکمہ صحت کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کی شکایتیں ہو رہی ہیں، ماہرین متعدی امراض کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد پانی جمع ہونے پر گندگی ہوتی ہے جہاں مچھر انڈے دیتے ہیں اور 5 سے 7 دن میں بڑی تعداد میں مچھر جنم لیتے ہیں جبکہ مکھیاں بھی بنتی ہیں جن سے ٹائیفائیڈ، ڈائریا اور پیٹ کے امراض پھیلتے ہیں اس لئے حکومت کو چاہییکہ گندگی، مچھر اور مکھیوں کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں، ماہرین امراض جلد کا کہنا ہے بارشوں کے بعد جلدی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور زیادہ تر وہی مریض آتے ہیں جنہیں فنگس اور بیکٹیریل انفیکشن ہوتا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ملیریا اور ڈینگی کیسز کے متعلق جاری کردیے اعداد وشمار کے موجب کراچی سمیت سندھ بھر میں رواں ماہ اگست کے دوران ملیریا کے 1179 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ رواں برس 17 ہزار سے زائد کیس سامنے آئے ہیں، اگسٹ میں ڈینگی کے 1019 کیسز جبکہ رواں برس میں 2251 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔