فیکٹری میں آتشزدگی سے متعلق تفتیش میں چونکا دینے والے انکشافات
شیئر کریں
کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹائون میں واقع کیمیکل فیکٹری کی آگ نے کئی محکموں کی اہلیت پر سوالات اٹھا دیئے۔ فیکٹری سانحے سے متعلق تفتیش میں کہا گیا ہے کہ مختلف محکموں کی غفلت سے ریسکیو آپریشن تاخیر سے شروع ہوا، فیکٹری سے چند قدم دور تھانے کی نفری بھی تاخیر سے پہنچی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے مہران ٹان میں واقع چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی سے متعلق تفتیش میں چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔تفتیشی ذرائع نے بتایاکہ مختلف محکموں کی غفلت سے ریسکیو آپریشن میں تاخیر ہوئی، فیکٹری سے چند قدم دور تھانے کی نفری بھی تاخیر سے پہنچی۔تفتیشی ذرائع نے بتایاکہ فائربریگیڈ کو 10بجکر 8 منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع ملی لیکن ڈرائیور نہ ہونے کی وجہ سے کورنگی فائر اسٹیشن سے 2 میں سے ایک گاڑی ہی روانہ کی جاسکی، 10 بجکر 24 منٹ پر مزید گاڑیاں لانڈھی اور سٹی فائر اسٹیشن سے بھیجی گئیں۔تفتیشی ذرائع نے کہا کہ فیکٹری میں چمڑے کی اشیاء تیار کی جاتی تھیں جہاں کیمکلز کا استعمال زیادہ تھا اسی لیے آگ زیادہ پھیلی جب کہ مختلف کیمیکل ملنے سے گیس بنی جس سے اموات زیادہ ہوئیں۔تفتیشی ذرائع کے مطابق تمام افراد کی اموات دھواں بھرجانے سے ہوئی، فائر بریگیڈ کی ابتدائی رپورٹ تاحال تیار نہیں کی جاسکی۔پولیس کے مطابق سیکیورٹی گارڈ کا بیان لے لیا گیا ہے، فیکٹری مالک کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیکٹری میں آگ لگنے سے 16 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ایک شخص حادثے میں اپنے بیٹے کی موت پر صدمے سے چل بسا۔