کورونا کا’’رونا‘‘
شیئر کریں
دوستو،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے خوش خبری دی ہے کہ ملک میں کورونا سے اموات میں 80 فیصد کمی آگئی جبکہ مثبت کیسز 23 فیصد سے کم ہوکر 6 فیصد پر آگئے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وبا کے پھیلاؤ میں بہت کمی آئی ہے جس پر اللہ کا بہت شکر ادا کرنا چاہیے، بعض لوگ بیماری میں کمی سے متعلق شکوک و شبہات کا شکار ہیں، لیکن اس کمی کا بین الاقوامی طور پر اعتراف کیا گیا ہے اور کسی کو شک و شبہ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ اگر پہلے کورونا کے 100 میں سے 23 ٹیسٹ مثبت آتے تھے تو اب وہ 6 یا 7 پر آگئے ہیں جبکہ اموات میں 80 فیصد کمی ہوگئی ہے، پاکستان میں کورونا کی بیماری سے متعلق تمام ملکی و عالمی اندازے دھرے کے دھرے رہ گئے اور ہم نے ایک ماہ قبل ہی جون کے وسط میں وبا کا عروج دیکھ لیا۔ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ملک کواب 2بڑے چیلنجز عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام درپیش ہیں، دیگر ممالک کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وبا میں کمی کے بعد دوبارہ اضافہ بھی ہوسکتا ہے، اس لیے آئندہ دنوں میں پاکستان میں بھی وبا میں دوبارہ اضافے کا قوی امکان ہے، لہذا عید پر میل ملاپ سے بیماری کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، لوگ انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
دوسری طرف کورونا کے حوالے سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ کورونا وائرس ’’مسلمان‘‘ نہیں، نہ ہی کسی اور مذہب سے اس کا تعلق ہے۔۔ایران کے ایک شیعہ مبلغ نے کرونا وائرس کو عالمی استعماری اور لادین طاقتوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا ایک ’’سیکولر وائرس‘‘ ہے جس کا ہدف دینی طبقے میں مذہب سے بیزاری پھیلانا اور گمراہی عام کرنا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل شہر’’ قم‘‘ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں علامہ عباس موسیٰ المطلق نے کہا کہ یہ وبا مذہبی معاشروں کو مذہب سے ہٹانے کے لیے تیار کی گئی ہے تاکہ دین کے قریب لوگوں کو مذہب سے دور کیا جا سکے اور ان میں گمراہی پھیلائی جا سکے۔
ایک طرف ایرانی مبلغ نے کورونا وائرس کے سیکولر ہونے کا انکشاف کیا ہے تو دوسری جانب بھارت میں کورونا کا نیا ’’علاج‘‘ سامنے آیا ہے، یہ دلچسپ علاج ایسا ہے کہ ننھے بچے خوشی خوشی یہ علاج کرانے کو تیار ہوجائیں گے۔۔بھارتی حکومت بی جے پی کے رہنما نے کورونا وائرس کی سنگینی کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پاپڑ سے کورونا وائرس کے علاج کا مضحکہ خیز دعویٰ کر دیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ریاستی وزیر ارجن رام میگھوال کا حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں وزیر صاحب بڑے اطمینان کے ساتھ پاپڑ کے ایک’’بھابھی جی‘‘نامی برانڈ کو متعارف کرواتے ہوئے اس سے کرونا وائرس کے خاتمے کا دعوی کرتے نظر آ رہے ہیں۔بھارتی وزیر کا سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والے ویڈیو پیغام میں مزید کہنا تھا کہ اس پاپڑ میں ایسے اجزا موجود ہیں جو جسم میں اینٹی باڈیز کی کمی پوری کرتے ہیں اور کرونا وائرس کا خاتمہ بھی کرتے ہیں، اور یہ پاپڑ مرکزی حکومت کی ہدایت پر بنائے جارہے ہیں۔
آپ لوگ اکثر اخبارات میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا پڑھتے اور نیوزچینلز پر سنتے رہتے ہوں گے۔۔ امریکا میں ایک تازہ ریسرچ ہوئی ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کن لوگوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنا رہا ہے؟ اس حوالے سے امریکا محکمہ انسداد امراض کے ماہرین نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بری خبر سنا دی ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق امریکا کی 15ریاستوں میں کورونا وائرس سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا ہے کہ ان میں حیران کن طور پر 40فیصد افراد ایسے تھے جو ذیابیطس کے مریض تھے۔ یہ پندرہ ریاستیں ایسی ہیں جہاں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح باقی امریکا سے کافی زیادہ ہے۔ اسی لحاظ سے امریکی محکمہ انسداد امراض انہیں ’ذیابیطس بیلٹ‘ قرار دیتا ہے۔۔
جہاں امریکا میں کورونا سے مرنے والے زیادہ تر لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں، وہیں برطانیا میں یہ انکشاف بھی ہواہے کہ وہاں کورونا سے موٹے لوگوں کی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔۔ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے سائنسدان اس وباکے متعلق موٹاپے کے شکار افراد کو متنبہ کرتے آ رہے ہیں کہ موٹاپے کے شکار افراد کی اس وائرس سے موت ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اب کورونا وائرس کے مریضوں کے متعلق برطانوی اعدادوشمار میں اس حوالے سے ایسا انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ فربہ لوگ سن کر ہی پریشان ہو جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیا میں کورونا وائرس کے متاثرہ اوراموات کے اعدادوشمار کے تجزئیے میں ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان کی کورونا وائرس سے موت ہونے کا خطرہ 40فیصد زیادہ ہوتا ہے۔برطانوی ہسپتالوں میں جو لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے انتہائی نگہداشت وارڈز میں پہنچے ان میں اکثریت موٹاپے کے شکار لوگوں کی تھی۔نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماہرین کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ جتنے لوگوں کی حالت تشویشناک ہوئی اور انہیں انتہائی نگہداشت وارڈز میں رکھنا پڑا ان میں حیران کن طور پر تین چوتھائی لوگ موٹاپے کا شکار تھے اور ان میں موت کی شرح بھی دوسروں کی نسبت 40فیصد زیادہ تھی۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’’اگرچہ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں کہ موٹاپے کے شکار افراد کی کورونا وائرس سے حالت کیوں زیادہ تشویشناک ہوتی ہے اور ان کی موت کا امکان کیوں زیادہ ہوتا ہے تاہم اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ موٹاپا ان کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے اوراس کے لیے وائرس سے لڑنا مزیدمشکل کر دیتا ہے۔
بات جب سروے اور تحقیقات کے حوالے سے ہورہی ہے تو آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ۔۔ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں، ایک سروے میں پتہ لگا ہے کہ اکثر بیویاں اپنے شوہر کے دوستوں سے شدید نفرت کرتی ہیں، جوابی سروے میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ،اکثر شوہر اپنی بیوی کی سہلیوں کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی کو اداس دیکھاتو پوچھا، کیا بات ہے تم اتنی گم سم اْداس بیٹھی ہو کیا سوچ رہی ہو ؟بیوی نے اداس لہجے میں کہا،نہیں ایسی تو کوئی خاص بات نہیں ،مگر کچھ دنوں سے مجھے یہ پریشانی ستا رہی ہے کہ آخر میری کوششوں میں کہاں کسر رہ گئی ہے کہ تم شادی کے اتنے سالوں بعد بھی مسکرا لیتے ہو۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔علم کو دولت پر فوقیت دو، کیونکہ دولت عارضی ہے، علم دائمی ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔