طالبان نے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کی تردید کردی
شیئر کریں
افغانستان میں طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے وزیر نے آئندہ دو ہفتوں میں افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا عندیہ دیا تھا۔جس کے بعد طالبان کے سینئر عہدیدار کی جانب سے وزیر کے بیان کو مسترد کردیا گیا۔برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان، افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز صرف اس وقت ہوگا جب غیر ملکی افواج کے انخلا کا اعلان کیا جائے گا۔اس سے قبل افغان عہدیدار نے کہا تھا کہ ان کی حکومت پہلی مرتبہ طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گی اور یہ مذاکرات آئندہ 2 ہفتے میں منعقد ہوں گے ۔خیال رہے کہ گذشتہ ایک سال سے طالبان اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات ہورہے ہیں لیکن طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے ہمیشہ انکار کیا اور انہیں کٹھ پتلی حکومت قرار دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر برائے امن عبدالسلام رحیمی نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ افغان حکومت کا 15 رکنی وفد طالبان سے یورپ میں ملاقات کرے گا۔ادھر امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد، جو اس وقت کابل کے دورے پر ہیں، نے ٹوئٹ میں کہا کہ جب ‘ہمارے اپنے معاہدے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے ‘ تو ‘انٹرا افغان’ مذاکرات کا ایک اور دور شروع ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں قومی مذاکراتی ٹیم میں ‘سینئر حکومتی عہدیداروں، اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندے ، سول سوسائٹی کے ارکان اور خواتین شامل ہوں گی’۔یاد رہے کہ افغانستان میں جاری 17سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے کئی مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں اور اس تمام صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم رہا ہے اور وہ افغانستان میں پائیدار اور مستقل امن اور افغان تنازع کے حل کے لیے اپنی کوششیں کر رہا ہے ۔اسی ضمن میں حال ہی میں امریکا کے دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے واشنگٹن میں کہا تھا کہ وہ وطن واپس پہنچ کر افغان طالبان سے ملاقات کر کے انہیں امن مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ رسمی طور پر پاکستان کی طرف سے دعوت موصول ہونے پر وہاں جائیں گے ۔ترجمان نے کہا تھا کہ ہم خطے کے ہمسایہ ممالک کا دورہ کرتے ہیں اور پاکستان بھی ہمارا ہمسایہ اور ایک اسلامی ملک ہے ۔افغان امن عمل سے متعلق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیرونی قوتوں سے مذاکرات میں کامیابی کے بعد افغان حکومت سمیت دیگر افغان فریقین سے بھی ملاقات کی جائے گی۔