کراچی ،مویشی منڈیوں میں خریداروں کارش، دام آسمان پر
شیئر کریں
مہنگائی،شدید گرمی،مون سون کا موسم اور مویشیوں میں لمپی اسکن کی وبا سبب مویشیوں کی آسمان سے باتیں کررہی ہیں،جس کے باعث عید قربان کی خوشیاں ماند پڑھ گئی،تفصیلات کے مطابق شہر میں شدید گرمی کے باعث مویشیوں کے خریداروں نے اپنے قریب تر موجود چھوٹی چھوٹی منڈیوں کا رخ کیا ہے،جبکہ شہر کی امن و امان کی خراب صورتحال اور لوٹ مار کے باعث لوگ نقد رقم مویشی کی خریداری کے لئے ساتھ رکھنے پر ذہنی پریشانی کا شکار ہیں،لوگوں نے نقد رقم ساتھ لے کر دور دراز علاقوں یا مویشی منڈی سپرہائے وے جانے سے گریز کررہے ہیں ،مارکیٹ سروے کے مطابق سپرہائے وئے پر قائم مویشی منڈی میں مویشیوں کی دیگر علاقوں میں قائم منڈیاں، بھینس کالونی اور ملیر منڈی سے زیادہ ہیں،زیادہ ترلوگ مویشی منڈی سپر ہائے وئے پر ونڈو شاپنگ کرنے جارہے ہیں،یا ان کا منڈی جانے کا مقصد قیمتوں کا جائزہ لینا ہے،گزشتہ سال کے مقابلے میں مویشیوں کی قیمتیں تقربا دوگنی ہوگئی ہیں،تین من تک کی گائے ایک لاکھ سے اوپر میں مل رہی ہے جبکہ اوسطا وزن کا بکرا 40 سے 50 ہزار میں فروخت ہورہا ہے،انجمن تاجران مویشیان کے صدر عبدالطیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے لمپی اسکن کی وبا سے متاثر مویشیوں کو کراچی آنے سے روکنے کے لئے کوئی موثر انتظات نہیں کئے ،لکی سیمنٹ سپر ہائے وئے پر چیک پوسٹ بنائی گئی ہے ،لیکن چیک پوسٹ والے فیس لے کر ہر قسم کا مویشی چھوڑ دیتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ مویشیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب لمپی اسکن وبا ہے،انہوں نے بتایا مدارس اور فلاحی ادارے قربانی کھ لئے مویشی پنجاب کے بجائے اندرون سندھ سے خرید رہے ،کیونکہ مدارس اور فلاحی ادارے سینکڑوں گائے خریدتے ہیں ،لمپی اسکن وبا کے خوف سے ان شہروں جارہے ہیں جہاں یہ وبا نہیں آئی ۔