میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم کیو ایم ملک میں تبدیلی کی سب سے بڑی علامت ہے، خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم ملک میں تبدیلی کی سب سے بڑی علامت ہے، خالد مقبول صدیقی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ملک میں تبدیلی کی سب سے بڑی علامت ہے جبکہ سابق وفاقی وزیر بیرسٹرفروغ نسیم نے کہاکہ سندھ میں حلقہ بندیوں میں گڑ بڑ ہوئی، ہر یوسی میں من پسند حلقہ بندیاں کی گئیں۔منگل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تحفظات پر الیکشن کمیشن حکام کیساتھ ملاقات جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اصل میں انتخابات نہیں تھے، ہمیں پاکستان، آئین و قانون کا اتحادی ہونا چاہیے، اپنے تحفظات سے وزیر اعظم کو آگاہ کردیا ہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا راستہ گورنر سے نہیں ہماری سیاسی آزادیاں بھی رکی ہوئی ہیں، ایم کیو ایم ملک میں تبدیلی کی سب سے بڑی علامت ہے۔ایم کیو ایم کنوینر نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے مشکل وقت میں مڈل کلاس کو آگے بھیجا، بنیادی مسائل کے حل کیلئے متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان نظریاتی گیپ کو زیادہ بڑا اختلاف نہیں کہا جاسکتا، وزیراعظم ہمارے تحفظات پر کل ملاقات کرینگے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فروغ نسیم نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں حلقہ بندیوں میں گڑ بڑ ہوئی، ہر یوسی میں من پسند حلقہ بندیاں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں آبادی کا تناسب برابر نہیں رکھا گیا، الیکشن کمیشن نے خدشات پر درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، فری اینڈ فئیر الیکشن کیلئے ووٹر لسٹ اور حلقہ بندیوں میں خدشات کو دور کیا جائے۔فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حتمی انتخابی فہرستیں جاری ہونے سے قبل الیکشن کیسے ہوگیا، الیکشن کمیشن ہمارے خدشات پر درخواست کی سماعت کرے گا، ایم کیو ایم کو پہلے دن سے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان پر مکمل اعتماد ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ یقین ہے الیکشن کمیشن ہمارے خدشات کا تدارک کرے گا، ایم کیو ایم مردم شماری پر پہلے ہی سخت تحفظات کا اظہار کر چکی ہے، کراچی کے عوام کی جب تک درست گنتی نہیں ہوگی ووٹ کا حق مکمل نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ درست مردم شماری تک صاف شفاف انتخابات نہیں کروائے جاسکتے، دسمبر تک مردم شماری نہیں ہوتی تو حکومت سے اس کی وجوہات مانگیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں