میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فیٹف سے رہائی

فیٹف سے رہائی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۹ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

چار سال تک بین الاقوامی تنظیم فیٹف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کی گرے لسٹ میں رہنے کے بعد اس ماہ پاکستان کو خوش خبری ملی ہے کہ اس نے اپنے ذمّہ لگائے ہوئے کام پورے کرلیے ہیں۔ اب اسے جلد ہی سرمئی فہرست سے باہر نکال دیا جائے گا۔ جولائی یا اگست میں فیٹف کے معائنہ کار پاکستان آئیںگے ۔ موقع ملاحظہ کریں گے۔ ان کی تسلّی ہوجائے گی توبین الاقوامی تنظیم باقاعدہ رسمی اعلان کردے گی کہ اب پاکستان کواس بدنام زمانہ گرے لسٹ سے چھٹکارا مل گیا ہے۔ چار برسوں میں فیٹف تنظیم اور اسکی گرے‘ بلیک لسٹوں کا اتنا تذکرہ ہوچکا ہے کہ اکثر قارئین اس کی تفصیلات سے واقف ہوں گے۔مختصرا ً فیٹف دنیا میںمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی منتقلی اور دہشت گردی سے منسلک دیگر کاروائیوں کی روک تھام کے لیے کام کرتی ہے۔ اگر کوئی ملک ان سرگرمیوں میں ملوث ہو تو یہ تنظیم اسے پہلے انتباہ کے طور پر گرے لسٹ میں شامل کردیتی ہے ۔ اُس سے کہتی ہے کہ وہ اُسکے مطالبات پورا کرے۔ اگر وہ ملک بار بار کے انتباہ کے باوجود فیٹف کی تعمیل نہیں کرتا تو یہ اسے سیاہ فہرست میں شامل کردیتی ہے جس کا مطلب ہے عالمی سرمایہ داری نظام اس ملک کا بائیکاٹ کردیتا ہے۔ اس ملک پر طرح طرح کی معاشی پابندیاں عائد کردیتا ہے۔ ایران اور شمالی کوریا فیٹف کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ ان پر دہشت گردتنظیموں کی حمایت اور مالی مدد کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔بیس سے زیادہ ممالک بشمول متحدہ عرب امارات فیٹف کی گرے لسٹ میں ہیں ۔ ان پر الزام ہے کہ یہ ممالک منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مطلوبہ اقدامات نہیں کررہے ۔پاکستان کا معاملہ خاصا مختلف تھا۔ اسے دہشت گردوں کی معاونت کرنے کے الزام میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔ بنیادی طور پرکالعدم تنظیم لشکر طیبہ کی وجہ سے۔تاہم مقدمہ کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کو جو ایکشن پلان دیا گیا اس میں دہشت گرد تنظیموں اور ان کے لیڈروں کے خلاف کاروائی کرنے کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ کی روک تھام اورقومی بینکنگ شعبہ کو بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ کرنے کے مطالبات شامل کردیے گئے۔ چونتیس نکات پر مبنی ایک لمبا چوڑا ایکشن پلان پاکستان کو تھما دیا گیا کہ اس پر عمل کرو ورنہ بلیک لسٹ میں جانے کے لیے تیار رہو۔بلیک لسٹ کا مطلب تھا سخت معاشی پابندیاں۔یعنی عالمی بینکنگ کے دروازے بند۔بیرون ممالک سے ترسیلات ِزر اور برآمدات کی رقوم کی منتقلی امریکا کے زیر انتظام سوفٹ نظام سے ہوتی ہے۔ سیاہ فہرست میںشامل ملک اسے استعمال نہیں کرسکتا۔ بیرونی سرمایہ کاری بھی ختم ہوجاتی ہے۔ پاکستان نے ایکشن پلان پر بتدریج عمل کرنا شروع کیا اور اسے پورا کرنے میںچار برس لگادیے۔گرے لسٹ سے بھی قدرے معاشی نقصان ہوتا ہے۔ عالمی قرض مشکل سے ملتا ہے۔ زیادہ سود پر ملتا ہے۔ دنیاکے بڑے سرمایہ کار ایسے ملک میں آتے ہوئے کتراتے ہیں۔ پاکستان حکومت کوشش کرتی رہی کہ ہم بلیک لسٹ میں نہ جائیں۔ دھیرے دھیرے مطالبات پورے کیے۔ اس دوران میں ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ۔
اصل کہانی یہ ہے کہ امریکا اور انڈیا نے پاکستان کومقبوضہ کشمیر میںمبینہ طور پر سرگرم کالعدم لشکر طیبہ کو ناکارہ بنانے کے لیے فیٹف کا ہتھیار استعمال کیا۔ سفارتی ذرائع سے یہ دونوں ممالک پاکستان سے مطالبہ کرتے رہے کہ اس تنظیم کو ختم کیا جائے اور اسکے لیڈروں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ سال دو ہزار آٹھ میں ممبئی حملوںکے بعد انڈیا نے اس واردات کا الزام لشکر طیبہ پر لگادیا۔ بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ لشکر طیبہ کے قائدین بشمول حافظ سعید ان حملوں میں ملوث تھے ۔ پاکستانی حکومت کا اصرار تھا کہ انڈیااس الزام کا ٹھوس ثبوت نہیں دے سکا اسلیے حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کوپاکستانی عدالتوںمیں سزا نہیں دی جاسکتی۔انڈیا کا مطالبہ تھا کہ حافظ سعید اور ان کے قریبی ساتھیوں کو اس کے حوالہ کردیا جائے۔ انڈیا نے دنیا بھر میں منظم مہم چلائی کہ پاکستانی ریاست انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تنظیموں کو پناہ دے رہی ہے ان کا تحفظ کررہی ہے۔امریکا اور یورپ انڈیا کے حامی تھے۔ وزیراعظم نواز شریف کے بھارتی ریاست سے اچھے تعلقات تھے۔وہ اس معاملہ کو حل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے ڈان اخبار میں رپورٹ چھپوائی اور ایک انٹرویو دیا۔ یہ واقعہ ڈان لیکس کے نام سے مشہور ہوا۔ اس پر بہت لے دے ہوئی کہ نواز شریف نے اپنے ریاستی اداروں کو بدنام کروانے کی کوشش کی۔چند وزراء اور مشیروں کو ڈان لیکس کے الزام میں مستعفی ہونا پڑا ۔ نواز شریف کی حکومت ختم ہوگئی ۔ سال دو ہزار آٹھ میں یہ نظر آنے لگا کہ اگلے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ(ن) کے حکومت میں آنے کا امکان کم ہے تو فروری دو ہزار آٹھ میں امریکا اور انڈیا نے پاکستان کو فیٹف کے ذریعے قابوکیا۔ اسی سال جون میںگرے لسٹ میں ڈلوادیا۔ امریکا سپر پاور ہے۔
فیٹف کے بیشتر ارکان اس کے اشارے پر چلتے ہیں۔ انڈیا کی بھرپور کوشش تھی کہ پاکستان کو سیاہ لسٹ میں ڈلوایا جائے۔ پاکستان حکومت وقفہ وقفہ سے حافظ سعید کو نظر بند کردیتی تھی تاکہ عالمی برادری کو قدرے مطمئن کیا جائے۔ فیٹف کے اصول و ضوابط کے مطابق اگر تین رکن ممالک مخالفت کریں تو کسی ملک کو سیاہ فہرست میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ بھلا ہو چین‘ ترکی اور ملائشیا کا ۔ انہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا ۔ یوں ہم سخت ترین معاشی پابندیوں سے بچے رہے۔تاہم یہ دوست ممالک پاکستان کو مشورہ دیتے رہے کہ آپ فیٹف کے ایکشن پلان پر مکمل عمل کریں۔گزشتہ برس اگست میںامریکی فوجیں افغانستان سے بحفاظت نکل گئیں تو انکل سام کا روّیہ پاکستان کے بارے میں مزید سخت ہوگیا۔ اس نے آئی ایم ایف میں ہمیں سپورٹ کرنا بند کردیا۔ جو ملک فیٹف کا ناپسندیدہ ہو اُسے آئی ایم ایف میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فیٹف‘ آئی ایم ایف ‘ورلڈ بینک‘ ایشیائی ترقیاتی بنک وغیرہ سب عالمی سرمایہ داری نظام کے ادارے ہیں اور ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ اب پاکستان کے معاشی حالات زیادہ خراب ہوئے ۔ نادہندگی‘ دیوالیہ کا خطرہ سر پر منڈلانے لگا تو اس سال فروری میں حافظ سعید کو لاہور کی ایک عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے جرم میں اکتیس برس قید کی سزا سنادی۔ گزشتہ ماہ مئی میں گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے حافظ سعید کے ساتھی ساجد مجید چودھری عرف ساجد میر کو ساڑھے پندرہ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی۔تینتالیس سالہ ساجد مجید پر الزام ہے کہ وہ ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا اور حملہ آوروں کو ٹیلی فون پر لاہور سے ہدایات دے رہا تھا۔اس سزا کے فورا بعد فیٹف نے اعلان کردیاکہ پاکستان نے اسکے ایکشن پلان پر عمل مکمل کرلیا ہے۔ اگلے ایک دو ماہ تک فیٹف کا وفد پاکستان میں موقع پر عمل درآمد کا جائزہ لینے آئے گا۔ اور پاکستان کی گلو خلاصی ہو جائے گی۔ جن لوگوں نے پاکستان کو اس پھندے میںدیر تک پھنسائے رکھا ان کا حساب کتاب اللہ تعالیٰ کرے گا۔ہمارے نظام میں یہ سہولت دستیاب نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں