متحدہ اپوزیشن نے حکومت کے خاتمے کا بیڑا اُٹھا لیا
شیئر کریں
متحدہ اپوزیشن نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ نے پورے پاکستان کو موجودہ حکومت کے خلاف متحدہ کر دیا ہے ، حکومت نے پٹرولیم لیوی نوٹیفکیشن کے ذریعے عوام پر ڈاکہ ڈالا ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ پڑے گا،عمران خان کا عہدے پر قائم رہنا ہمیں تباہی کی طرف لے کے جارہا ہے،بجٹ محض الفاظ کے گورکھ دھندے کے علاوہ کچھ نہیں،اگلے ہفتے جیسے ہی شہباز شریف صحت یاب ہوتے ہیں ،ہم اے پی سی بلائیں گے، وزیراعظم قوم پر بوجھ بن گئے ،حکومت کے خاتمے کا آئینی راستہ استعمال کریں گے،اپوزیشن کی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی، چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر اختلاف چھوٹی موٹی بات تھی،یہ قومی مسئلہ ہے اس پر تمام جماعتیں یک آواز ہیں۔ اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن رہنمائوں خواجہ آصف ،اکر0.م درانی ، میاں اسلم و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو مسترد کردیا ہے،اس بجٹ نے پورے پاکستان کو اس حکومت کیخلاف متحد کیا ہے،اپوزیشن جماعتوں نے مل کر اس بجٹ کو مسترد کیا ہے۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم امید کررہے تھے یہ بجٹ معاشی صورتحال کے تحفظ کیلئے قدم اٹھائے جاتے لیکن اس مشکل صورتحال میں عوام پر ظلم کیا گیا ہے،پٹرولیم لیوی کا نوٹیفکیشن عوام پر ڈاکہ ڈالا ہے،بجٹ پاس ہونے سے پہلے پٹرول کی قیمت سے بھی زیادہ ٹیکس لگا دیا ہے، خواجہ آصف نے کہاکہ اس مشکل صورتحال میں جب ملک میں وبا کا راج ہے اور یہ وبا ہزاروں جانیں لے چکی ہے،اکانومی جو پہلے تباہ ہوچکی تھی وبانے اس کی ریکوری کے دروزاے بند کردیے ہیں،بجائے عوام کو ریلیف دینے کے مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا گیا ہے،مشیر خزانہ نے چار پانچ دن پہلے کہا کہ کوئی ایسی چیز ہمارے پروگرام میں نہیں اور دودن بعد پٹرول بم گرادیا گیا،اس سے ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کا عہدے پر قائم رہنا ہمیں تباہی کی طرف لے کے جارہا ہے،جتنی جلدی اس سے چھٹکارا پایا جائے اچھا ہے تاکہ اس ملک کو بچایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،اس بجٹ کیخلاف عوام کو متحد کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اراکین نے جس طرح اسمبلی میں اس بجٹ کو مسترد کیا ہے وہ خوش آئندہ ہے،حکومت کے اتحادی اس کو چھوڑ کر جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی ادارے اپوزیشن کو دبانے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں،اپنی انا کی خاطر حکومتی ادارے استعمال کئے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہاکہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے تمام انڈیکیٹرز خیالی ہیں،انہوں نے کورونا کے دورمیں بدترین بجٹ پیش کیا ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہیں کیاگیا،تعلیم اور صحت کے بجٹ بالکل نہیں بڑھایا گیا ہے، حکومت پہلے بھی فیل تھی بجٹ دینے میں بھی فیل ہوچکی ہے ۔یہ حکومت پٹرول مافیا کو کنٹرول نہیں کراسکی بلکہ اس کا حصہ بن چکی ہے۔ اکرم خان درانی نے کہاکہ شہباز شریف بیمار ہیں ہم ان کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ان کو صحت دے۔ انہوںنے کہاکہ پوری اپوزیشن ایک پیج پر ہے، میں نے اپنی زندگی میں اتنے برے حالات نہیں دیکھے ،حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت کورونا کی وجہ سے تباہ ہوئی ہے، معیشت کورونا سے پہلے ہی تباہ تھی ۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کی زبان بندی کی جا رہی ہے، میڈیا کے لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ شہباز شریف سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطہ رہا ہے،اگلے ہفتے جیسے ہی شہباز شریف صحت یاب ہوتے ہیں ہم اے پی سی بلائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی ادارا صحت کی تجویز پر حکومت عمل نہیں کر رہی ہے،ہمارا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو پاس کرنے دیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس حکومت کے خاتمے کا آئینی راستہ استعمال کریں گے، نیا مینڈیٹ لینا ضروری ہے،دو سال میں جو تباہی ہوئی ہے اس لیے نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی۔ انہوںنے کہاکہ تین چار ماہ ہو چکے ہیں تاہم وزیر اعظم نے کورونا کو سنجیدہ نہیں لیا،اب وزیراعظم جمہوریت اور ملک کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ شہباز شریف بیمار ہوتے ہوئے بھی عمران خان کا پسینہ نکال رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر اختلاف چھوٹی موٹی بات تھی،یہ قومی مسئلہ ہے اس پر تمام جماعتیں یک آواز ہیں۔ پریس کانفرنس کے دور ان خواجہ آصف کے وقت سے پہلے عام انتخابات کے مطالبے پر بلاول بھٹو زرداری نے اتفاق نہیں کیا اور کہاکہ وبا کے دوران عام انتخابات کرانا ممکن نہیں،سیاسی جماعتوں کو مل کر جمہوری حل نکالنا چاہیے۔