عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کے اشارے
شیئر کریں
(رپورٹ: باسط علی) تحریک انصاف میںانتہائی خاموشی سے ایک ملک گیر تحریک چلانے پر صلاح مشورے شروع ہو گئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان کی رہائی کے بنیادی مقصدکے ساتھ اس تحریک کے حوالے سے عمران خان کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں کے پاس کچھ اہداف بھی ہیں، جسے انتہائی خاموشی سے پورا کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز خیبر پختونخوا سے کیا جائے گا۔ اور اس تحریک سے قبل تحریک انصاف کے تاحال روپوش رہنما مراد سعید کو منظرعام پر لایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حماد اظہر کو منظرعام پر لانے کو بھی اسی مقصد کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے موثق ذرائع نے اس نمائندے کے خیال کی تصدیق کی کہ پنجاب میں تحریک کے بھرپور امکانات کے باوجود تحریک کا آغاز خیبر پختونخوا سے ہی کیا جائے گا جس کے بعد لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں کو اس معاملے میں گرم کیا جائے گا۔اطلاعا ت کے مطابق تحریک انصاف خیبر پختونخوا سے شروع کی جانے والی تحریک کو اسلام آباد کی سڑکوں تک پہنچانے کے حوالے سے مختلف قسم کی حکمت عملیوں پر غور کر رہی ہیں ۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف گزشتہ کچھ مہینوں سے مختلف سطحوں پر اس طرح سرگرم رکھی گئی ہے کہ اس کے اصل فیصلہ ساز منظرعام پر نہ آسکیں۔ وکلاء کو سامنے لانے کا مقصد یہ بتایا جا رہا تھا کہ اُنہیں ریاستی جبر کا سامنا اُس طرح نہیں کرنا پڑے گا جس طرح دیگر رہنماؤں کو کرنا پڑ سکتا تھا۔ چنانچہ 9؍مئی کے واقعے کے بعد متعارف ہونے والے چہروں کے حوالے سے یہ واضح تھا کہ اُنہیں پرانے واقعات میںنشانہ نہیں بنایا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ حالیہ چند دنوں میں عمران خان کی رہائی کے قدرے بلند آہنگ تذکرے کے رجحان سے قبل تحریک انصاف کے حلقوں میں اس معاملے پر خاموشی تھی، جیسے کسی چیز کا انتظار کیا جارہا ہو۔سوال یہ ہے کہ وہ چیز کیا ہے؟ اہم بات یہ ہے کہ عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود یہ جانتے ہیں کہ اُن کا کون سا کھلاڑی کہاں ہے اور اسے کب منظر عام پر لانا ہے۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ حماد اظہر نے منظر عام پر آنے کے بعد تحریک انصاف کے سیکریٹریٹ میں اپنی رونمائی کرتے ہوئے یہ واضح کیا تھا کہ اُنہیں عمران خان کا پیغام ملا کہ اب سامنے آنے کا وقت آگیا ہے۔ تحریک انصاف کے عوامی سطح پر مقبول اور تنظیمی سطح پر گرفت رکھنے والے تمام رہنماؤں کو اگلے کچھ دنوں یا ہفتوں میںمنظر عام پر لایا جائے گا ۔دوسری طرف عدالتی کارروائیوں میںزیر بحث مختلف مقدمات کے حوالے سے ضمانتیں حاصل کرنے کی مشق بھی شروع ہو چکی ہے۔ اس سوال سے قطع نظر کہ یہ حکمت عملی کتنی موثر ثابت ہوگی؟یہ رجحان اب عام طو رپر دکھائی دیتا ہے کہ تحریک انصاف کے تمام رہنما اب عمران خان کی رہائی پر بات کر رہے ہیں اور کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے میںکامیاب تحریک انصاف کے رہنما اب عمران خان کی رہائی کو ہی اپنا ہدف قرار دے رہے ہیں۔ جس میںگزشتہ روز سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اپنی آواز شامل کردی ہے۔ یہی آواز ٹھیک اسی روز اسد قیصر کی جانب سے صوابی میں بھی سنائی دی جس میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں۔