میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ای او بی آئی ،ملازمین کے قرضوں میں مالی بے ضابطگیاں

ای او بی آئی ،ملازمین کے قرضوں میں مالی بے ضابطگیاں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۹ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

یہ بات روشن کی طرح عیاں ہے کہ ادارہ کے ریجنل دفاتر میں آئے روز کرپشن کی داستانیں ابھرتی ہیں اور دم توڑ جاتی ہیں مگر ادارہ کے صدر دفتر کے افسران کی کرپشن پر کبھی کسی نے غور ہی نہیں کیا ہوگا جبکہ ادارہ کی لٹیا ڈبونے میں صدر دفتر کے افسران نے کوئی کسر خالی نہ رکھ چھوڑی ہے۔ ادارہ میں اعلی افسران کی ایما پر کرپشن ، لوٹ کھسوٹ اور مالی بے ضابطگیوں کا بازار گرم ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارہ میں قرضہ جات برائے ملازمین مجریہ 1980 کے تحت چیئرمین مین اور ڈائریکٹر جنرل فنانس کی منظوری سے ملازمین کو قرضہ جات کی فراہمی کی جاتی ہے۔ یاد رہے گزشتہ ادوار 2010 تا 2013 میں ظفر اقبال گوندل نامی سابقہ چیئرمین نے اگرچہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری سے کار اور لیپ ٹاپ کے لئیے قرضہ جات فراہم کئیے تھے مگر AGP نے دوران آڈٹ انکشاف کیا تھا کہ یہ قرضہ جات چونکہ قوانین مجریہ 1980 کی خلاف ورزی پر فراہم کیے گئے ہیں لہذا یہ غیرقانونی ہیں اور ان کو فی الفور ریکور کیا جائے۔ بعد ازاں DAC اور PAC کی ہدایات کی روشنی میں ان غیر قانونی قرضہ جات سے لطف اندوز ہونے والے سابقہ ملازمین پر تو سندھ ہائی کورٹ میں ناصرف کیس فائل کیا گیا بلکہ ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ حاضر سروس ملازمین جنہوں نے یہ قرضے حاصل کیئے یا ان قرضہ جات کی فائلوں کو پراسس کیا ان کے خلاف تا حال کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں