ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی کی غیر قانونی تقرری
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) 10 دن گزرنے کے باوجود سندھ حکومت ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات مقرر نہ کر سکی، معاملات بدستور سہیل خان کے حوالے، سہیل خان زبانی احکامات پر ادارہ ترقیات چلانے لگے، گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر اکائونٹس سینٹرلائزڈ کرنے کا بھی انکشاف، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت 10 دن گزرنے کے باوجود ادارہ ترقیات حیدرآباد کا ڈائریکٹر جنرل مقرر نہ کر سکی ہے، 18 مئی کو سندھ حکومت نے ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات سہیل خان کو عہدے سے ہٹا کر واپس ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی بھیج دیا، تاہم ابھی تک ادارہ ترقیات حیدرآباد کے تمام معاملات سہیل خان کے سپرد ہیں، حیرت انگیز طور پر سندھ حکومت کی جانب سے تحریری احکامات نہ ہونے پر سندھ حکومت کے اہم افسر کی زبانی احکامات ادارہ ترقیات کے تمام معاملات نہ صرف سہیل خان دیکھ رہے ہیں بلکہ احکامات جاری بھی کر رہے ہیں، ذرائع کے مطابق سہیل خان نے کچھ دن قبل اے ڈی پی کی مد میں کروڑوں روپے کے ٹینڈر بھی جاری کئے، حیرت انگیز طور پر پہلی مرتبہ حیدرآباد کے اہل ادارے کو زبانی احکامات پر چلایا جا رہا ہے، سہیل خان کی تقرری سے اب تک ادارہ ترقیات کا انتظامی ڈھانچہ مفلوج ہو چکا ہے، ذرائع کے مطابق سابقہ ڈی جی اپنے کسی چہیتے افسر کی تقرر کرنے کی کوششوں میں تاکہ ادارہ ترقیات حیدرآباد کا کنٹرول بھی ان کے پاس رہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سہیل خان کی جانب سے اکاؤنٹس سینٹرلائزڈ کرنے کی منظوری گورننگ باڈی سے نہیں لی گئی، جبکہ نان بجٹ عہدوں پر من پسند افسران مقرر کرکے واسا کے رقم خرچ کی گئی، ذرائع کے مطابق واسا کو تنخواہوں، پینشن اور گریجویٹی کی مد میں 12 سو سے زائد ملین کا نقصان پہنچایا گیا، ادارہ ترقیات میں ڈائریکٹر جنرل کی تقرری نہ ہونے کے باعث شہر میں فراہمی و آب نکاس کا تمام نظام درہم برہم ہوچکا ہے اور شہر میں گندے پانی کے تالاب بن چکے ہیں۔