بجٹ 10 جون کو پیش ہونے کا امکان، 1155 ارب کے اضافی ٹیکس کی تجویز
شیئر کریں
وفاقی حکومت کی جانب سے 12994 ارب روپ کے مجموعی اخراجات پر مشتمل آئندہ مالی سال 2022-23 کا وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔عاشی شرح نمو سمیت اہم معاشی اہداف طے کرنے کے لیے سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی ( اے پی سی ) کا اجلاس چار جون کو طلب کرلیا گیا ہے جس کے بعد قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں سالانہ ترقیاتی منصوبے اور پی ایس ڈی پی کی منظوری دی جائے گی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 23-2022کے وفاقی بجٹ کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں اور بجٹ سازی کی تجاویز کو فائنل کیا جارہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے معاشی اہداف طے کرنے کے لیے سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی ( اے پی سی ) کا اجلاس چارجون کو بلانے کی تجویز ہے جس میں معاشی شرح نمو سمیت اہم معاشی اہداف کی منظوری دی جائے گی۔ اجلاس میں اگلے سال وفاقی ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز بھی دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اگلے مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کے ہدف کی منظوری کا بھی امکان ہے۔مہنگائی، برآمدات، درآمدات، ترسیلات زر کے اہداف بھی اسی اجلاس میں طے کیے جائیں گے ، علاوہ ازیں سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں زراعت، صنعت اور سروسز سیکٹر کے لیے اہداف مقرر کیے جائیں گے جبکہ سرمایہ کاری، قومی بچت سمیت دیگر اہداف کا بھی تعین کیا جائے گا سالانہ پلان رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعد قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا۔ذرائع کا کہناہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے 1155 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 7255 ارب روپے رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔اس میں کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 843 ارب روپے کی وصولی کا ہدف اور ترقیاتی پروگرام کے لیے 700 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے دفاع کی مد میں 1586 ارب روپے خرچ کیے جانے کی تجویز ہے جب کہ ٓئندہ مالی سال کے دوران قرض اور قرض پر سود کی ادائیگیوں کی مد میں 3523 ارب روپے ادا کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی اخراجات کا تخمینہ 12994 ارب روپے لگایا گیا ہے۔