میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چاہتے ہیں بڑی عیدپرمارکیٹیں کھلی رہیں،کوئی پابندی نہ ہو ،اسدعمر

چاہتے ہیں بڑی عیدپرمارکیٹیں کھلی رہیں،کوئی پابندی نہ ہو ،اسدعمر

ویب ڈیسک
هفته, ۲۹ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پلاننگ کمیشن نے آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا اور میرے اندازے کے مطابق اس میں بڑھنے کی گنجائش موجود ہے،جتنی تیزی سے ویکسینیشن ہوجائے گی ہم جلد ان پابندیوں سے نکل جائیں گے،چاہتے ہیں بڑی عید پر کوئی پابندی نہ ہو، سب مارکیٹیں کھلی ہوں۔اسلام آباد چیمبرز آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جو سب پریشان ہیں کہ اچانک سے نمو کہاں سے آگئی؟۔ انہوں نے کہا کہ میں بتادوں کہ دو سال قبل مجھ سے کسی نے سوال کیا تھا جس پر میں نے بتایا تھا کہ 2 سال بعد نمو آئے گی۔انہوںنے کہاکہ اینوئل پلان کوآرڈینیشن کمیٹی، جس میں تمام صوبے بھی شامل ہیں نے قومی اقتصادی کونسل کو اس کی منظوری دے دی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ جی ڈی پی کی 3.94 فیصد نمو اور آئندہ مالی سال کیلئے 4.8 فیصد کے تخمینے کی وجہ یہ ہے کہ ہم توازن کے ساتھ فیصلے کرتے چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جس طرح کے فیصلے کیے گئے وہ اسی چیز کی عکاسی کرتے ہیں جیسے کوئی ماں اپنے بچوں کے بارے میں سوچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی معیشت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشت ہے لیکن وہ گزشتہ سال جتنی سکڑی ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور گزشتہ برس منفی 10 فیصد پر پہنچ گئی تھی لیکن ہماری 0.4 فیصد منفی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پالیسی تھی کوئی سوچ تھی جس پر مسلسل عمل کیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.4 فیصد تھی اور مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومتی مدت ختم ہونے سے قبل جی ڈی پی کی شرح نمو اس سے زیادہ ہوگی تاہم فرق یہ ہوگا وہ نمو ایسی تھی کہ 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہاکہ وہ لوگ جو گزشتہ ڈھائی سال سے کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں اور پاکستان کی معیشت کہاں سے کہاں جارہی تھی وہی کل کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بڑے غلط فیصلے کیے ان کو فوری آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے تھا تو جب آپ کی معیشت آسمان پر تھی تو فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ وقت آہستہ آہستہ سب دکھا دیتا ہے ہم دعویٰ نہیں کرتے کہ ہر فیصلہ ہی ٹھیک ہے ہوسکتا ہے کہ اس سے بہتر فیصلے ہوسکیں لیکن تمام فیصلے نیک نیتی کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں