میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کے نالوں کی صفائی ٹھیکوں میں گھپلوں کی تیاریاں

کراچی کے نالوں کی صفائی ٹھیکوں میں گھپلوں کی تیاریاں

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۹ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

کراچی کے نالوں کی صفائی کے لئے کروڑوں روپے کے 9 ٹھیکوں کے ٹینڈر میں غیرقانونی شرائط عائد کردی گئی،ایک کمپنی کو دو ٹھیکے حاصل کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی، ٹھیکہ پسندیدہ ٹھیکیداروں کو دینے کا خدشہ ، کراچی کنسٹرکشن ایسوسی ایشن نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو شکایت ارسال کردی۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے شہر کے ضلع سینٹرل، ضلع غربی، کیماڑی، ضلع جنوبی، ضلع شرقی، ضلع کورنگی، ضلع ملیرمیں 9 نالوں کی صفائی کے لئے این آئی ٹی جاری کردی ہے، ٹھیکوں کے لئے کئی شرائط عائد کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب کراچی کنسٹریکٹرز ایسوسی ایشن(سندھ)نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے کراچی میں مختلف نالوں کی صفائی کے لئے9 کاموں کے طلب کردہ میں حصہ لینے کے لئے لگائی جانے والی شرائط کر ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ،اجلاس میں بتایا گیا کہ ٹینڈرز میں حصہ لینے کے لئے پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹریشن کی کلاس C-2 فرم حصہ لے سکتی ہے، یہ کیٹگری ایک ارب روپے مالیت تک کے کاموں میں حصہ لینے کے لئے ہے جبکہ ان ٹینڈرز کی (پی سی ون) کی مالیت 6کروڑ سے 9 کروڑ مالیت تک کی ہے، قانون کے مطابق اس مالیت کے کاموں کے لئے پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹریشن کی کلاس C-4 تک کی فرم حصہ لے سکتی ہے، دوسری بات یہ کہ اس کاموں میں اسی نوعیت کے کم از کم دو کاموں کا تجربہ طلب کیا گیاہے ، ٹینڈڑز میں تیسری شرط میں ایک کمپنی کو دو کاموں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی جو کہ انتہائی غیر قانونی ہے اور اس سال کے ٹینڈرز میںناجائز شرائط اور غیر قانونی شرائط لگا کر کنٹریکٹرز کو شرکت سے روکنا ہے ،نالوں کی صفائی کے کاموں کیلئے ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں کی طرح سنگل اسٹیج دو لفافے کی بنیاد پر ٹینڈرز طلب کئے گئے ہیں،نالے صفائی کے ان ٹینڈرز میں حصہ لینے کے جو شرائط لگائی گئیں ہیں وہ انتہائی غیر قانونی ہیں اس ٹینڈرز نوٹس میں ان شرائط کو پڑھنے سے واضع معلوم ہو رہا ہے کہ یہ ٹینڈرز بدنیتی کی بنیاد پر طلب کئے گئے ہیں یاان غیر قانونی شرایط کا اندراج ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہوا ہے جس نے کنسٹرکٹرز کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔واضع رہے کہ گزشتہ سال ان ہی کاموں کو پہلے ٹینڈر کے ذریعے طلب کیا اور بعد میں انھیں پسند نا پسند کی بنیاد پر بغیر ٹینڈر ڈائریکٹ ورک آرڈر جاری کرکے پسند کے کنٹریکٹرز کو نوازا گیا تھا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں