میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چیف سیکرٹری سندھ 30منٹ کیلئے لفٹ میں محصور

چیف سیکرٹری سندھ 30منٹ کیلئے لفٹ میں محصور

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۹ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ : علی کیریو ) چیف سیکریٹری سہیل راجپوت سندھ سیکریٹریٹ میںگرائونڈ فلور پر اترنے کے دوران لفٹ 30 منٹ پھنس گئے،چیف سیکریٹری کے لفٹ میں پھنسنے کی اطلاع پرعملے اور متعلقہ افسران کی دوڑیںلگ گئی، سیکریٹری ورکس اینڈ سروس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے2افسران کو معطل کردیا،سپرنٹنڈنگ انجنیئرسے آگاہ کرنے کے علاوہ اسلام آبادجانے پر وضاحت طلب کرلی گئی۔رپورٹ کے مطابق سندھ کے عوام تکالیف جھیل جھیل کر تنگ آگئے ہیں لیکن سندھ کی ترین بیوروکریسی کو افسران کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث تھوڑی سی تکلیف برداشت کرنی پڑی، لفٹ میں پھنسنے پرسہیل راجپوت کااظہاربرہمی، سندھ سیکریٹریٹ میں وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزراء اور سیکریٹریز کے لئے نصب وی وی آئی پی لفٹ اچانک خراب ہوگئی، لفٹ میں فنی خرابی اس وقت پیدا ہوگئی جب چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت پہلے فلور سے گرائونڈ فلور پر جارہے تھے، اچانک لفٹ بند ہونے کے باعث چیف سیکریٹری اندر پھنس گئے او ر آدھے گھنٹے تک پھنسے رہے، چیف سیکریٹری کے لفٹ میں پھنسنے کے بعد آپریٹر اور دیگر عملہ فوری طور حرکت میں آگیا، سندھ سیکریٹریٹ کے پہلے اور دوسرے فلور کے تیکنکل عملے اور متعلقہ افسران میںکھل بلی مچ گئی بعد میں تیکنکل عملے نے لفٹ کوگرائونڈ فلور پر پہنچا کے چیف سیکریٹری کو باہر نکالا۔لفٹ خراب ہونے پر سیکریٹری محکمہ ورکس اینڈ سروسز عمران عطا سومرو نے فوری طور پرنوٹس لے لیا، لفٹ خراب ہوئی تو پتا چلا کہ گریڈ 18 کے سپرنٹنڈنگ انجنیئرارشد احمد بھٹوآگاہ کرنے کے علاوہ آفس چھوڑ کر اسلام آباد روانا ہوگئے ہیں، ایس ای ارشد احمد بھٹو سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ سیکریٹریٹ بلڈنگ نمبر ون کی لفٹ کی مرمت نہیں کی جاتی، اس لئے ایس ای ارشد احمد بھٹو خلاف ضابطہ کارروائی شروع کی جائے گی، آپ تین دن کے اندر اپنی پوزیشن واضح کریں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ گریڈ 18 کے ایگزیکیوٹو انجینئر عبد الوحید شیخ اورگریڈ 17 کے اسسٹنٹ انجنیئرعبدالقادرسانگری کومعطل کردیا گیا ہے۔سندھ سیکریٹریٹ میں تعینات افسران کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کے سامنے اعلیٰ افسران کو انتہائی حضیمت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، افسران کے پاس چیف سیکریٹری کو وضاحت دینے کے لئے کوئی معقول جواب نہیں تھا، افسران ذمیداری ایک دوسرے پر عائد کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔جبکہ سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکام کا کہناہے کہ لفٹ چلانے اور سنبھالنے کی ذمہ داری محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی ہے، ای ای این آفتاب ملک کا کہنا ہے کہ لفٹ خراب ہونے کی کوئی معلومات نہیں ہے اس کے متعلق کچھ بتا نہیں سکتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں