میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مظاہر نقوی کے پاس دفاع کیلئے کچھ ہے ہی نہیں، چیف جسٹس

مظاہر نقوی کے پاس دفاع کیلئے کچھ ہے ہی نہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۹ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہرعلی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر جاری سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں اسمارٹ سٹی لاہور کے مالک زاہد رفیق نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ مستعفی جج کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو سمجھا جائے گا کہ دفاع کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر صدارت جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں نجی بینک کے منیجر نے 5،5 کروڑ روپے مالیت کے بینک ڈرافٹ کا ریکارڈ کونسل میں پیش کردیا۔کونسل کی کارروائی میں گواہ چوہدری شہباز پیش ہوئے۔ کونسل نے چوہدری شہباز سے سوال کیا کہ کیا آپ کی مرحوم اہلیہ بسمہ وارثی کا کوئی کیس مظاہرعلی اکبر نقوی کی عدالت میں کبھی زیر سماعت رہا۔جس کے جواب میں چوہدری شہباز نے کہا کہ بطور جج لاہور ہائیکورٹ مظاہرعلی اکبر نقوی کی عدالت میں میری اہلیہ کا چیک ڈس آنر کا کیس چلتا رہا۔ کیپیٹل اسمارٹ سٹی اور لاہور اسمارٹ سٹی کے مالک زاہد رفیق نے حلف پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ میری 8 کمپنیاں ہیں، گزشتہ 4 دہائیوں سے تعمیرات کے شعبہ سے وابستہ ہوں، لینڈ پروائیڈر راجہ صفدر کے ذریعے مظاہرعلی اکبر نقوی سے ملاقات ہوئی۔کونسل نے سوال کیا کہ 5 کروڑ روپے اسمارٹ سٹی نے مظاہرعلی اکبر نقوی کی طرف سے کیوں چوہدری شہباز نے ادا کیے؟ جس پر زاہد رفیق نے جواب دیا کہ ہم نے ادائیگی راجہ صفدر کو کی۔چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کہ مظاہر علی اکبر نقوی سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ جس پر زاہد رفیق نے کہا کہ 2 مرتبہ مظاہر علی اکبر نقوی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی، مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو جانتا ہوں، ہماری کمپنی نے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے مظاہر نقوی کے بیٹوں کی لا فرم کو ادا کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ مظاہر علی اکبر نقوی کی صاحبزادی کو ایمرجنسی میں لندن میں پیسوں کی ضرورت تھی، راجہ صفدر نے مجھے ادائیگی کرنے کا کہا، میں نے دبئی میں اپنے ایک دوست کے ذریعے مظاہر نقوی کی بیٹی کو 5 ہزار پانڈز لندن بجھوائے، لندن بھیجی گئی 5 ہزار پانڈز کی رقم ہمیں واپس نہیں کی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا راجہ صفدر نے کبھی کسی اور جج سے آپ کی ملاقات کرائی، جس پر زاہد رفیق نے جواب دیا کہ کسی اور جج سے ملاقات نہیں کرائی، 16 اپریل 2019 کو 500 مربع گز کے 2 پلاٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیے، فی پلاٹ کی مالیت 54 لاکھ روپے تھی، صرف دس فیصد رقم ادا ہوئی، دونوں پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو ٹرانسفر ہو چکے ہیں۔چیئرمین جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسی نے کہا کہ صدقہ تو اپنی جیب سے دیا جاتا ہے، راجہ صفدر اپنی جیب سے پیسے نکال کر صدقہ کیوں بانٹتا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں